فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کے باعث ادویات کی قلت کا بحران شدید تر ہو گیا ہے. فلسطینی وزیرصحت ڈاکٹر باسم نعیم کا کہنا ہے کہ شہرمیں بنیادی ضرورت کی 200 اقسام کی ادویہ کی شدید قلت پائی جا رہی ہے جبکہ طبی عملے کے زیراستعمال ضروری سازومان کی ایک سو قسم کی اشیاء بھی کئی ماہ سے ختم ہیں. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیرنے بدھ کوغزہ کی پٹی میں ایک نیوزکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ” غزہ کے شہری گذشتہ پانچ سال سے خوراک کے ساتھ ادویات کی شدید قلت کا شکار ہیں. عالمی برادری کی جانب سے فراہم کردہ ادویات یا تو اسرائیل کے راستے آتی ہیں یا مصر کے راستے. اسرائیل کے راستے آنے والی تمام ادویہ کو خود اسرائیل قبضے میں لے لیتا ہے جبکہ مصری راستے سے پہنچنے والی ادویات بھی بروقت نہیں پہنچ پاتیں. مصری حکام بعض اوقات ادویات کے بنڈل کئی کئی ماہ تک روکے رکھتے ہیں جس سے ادویہ کی بڑی مقدار زائدالمیعاد اور خراب ہو جاتی ہے”. انہوں نے نیوزکانفرنس کے دورانادویہ اور ضروری طبی سامان کی ضرورت سے متعلق تیار کردہ ایک فہرست دکھائی. اور کہا کہ غزہ میں بنیای ضرورت کی کم ازکم 190 ادویات سرے سے ناپید ہیں. اس کے علاوہ اسپتالوں میں علاج کے لیے استعمال ہونے والے آلات کی 150 سے 250 تک کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں. ڈاکٹر باسم نعیم نے کہا کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث شہر کے اسپتال جس نازک صورت حال سے گذر رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شہرمیں کسی بھی وقت کوئی بڑا انسانی المیہ رونما ہو سکتا ہے.