فلسطینیوں کے خلاف صہیونی نسل پرستی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں اوراب یہ حقیقت اس حد تک کھل کر سامنےآ گئی ہے کہ خود اسرائیلی میڈیا اس کا برملا اعتراف کرنے لگا ہے. اسرائیل کے کثیرالاعات عبرانی روزنامہ “یدیعوت احرونوت” نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ فلسطین کے سنہ 1948ء کی جنگ میں اسرائیل کے قبضے میں آنے والے علاقوں میں یہودی آبادکاروں کی فلسطینوں کے خلاف نفرت انتہا پسندی کی حدوں کو چھور ہی ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نسل پرستی کا مظہرصرف صہیونی آبادکار ہی نہیں اس کا برملا اظہار اسرائیل کے تعلیمی اداروں میں بھی ہوتا ہے جہاں فلسطینیوں کے بچوں کے ساتھ نسلی امتیاز برتا جاتا ہے. اخبار لکھتا ہے کہ یہودی آبادکاروں میں نسل پرستی اور فلسطینیوں کے خلاف نسلی امتیاز کا رجحان بتدریج بڑھ رہا ہے. بڑی عمرمیں یہ اتنا نہیں البتہ نئی نسل میں فلسطینیوں سے دشمنی کے تاثر سے ایسے لگتا ہےکہ یہودی اپنے درمیان فلسطینیوں کو کسی صورت میں برداشت کرنے کو تیار نہیں. رپورٹ کے مطابق نسل پرستی کا رجحان صرف عام شہریوں ہی نہیں پایا جاتا بلکہ اسرائیلی حکومت اس کی باقاعدہ پرورش کر رہی ہے. اسرائیل کی جانب سے سرکاری اداروں بالخصوص تعلیمی اداروں، اسپتالوں، تعمیرات کے منصوبوں، عدالتوں اور دیگر امور میں فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے. اسکولوں میں فلسطینیوں کے بچوں کو وہ سہولیات میسر نہیں ہوتیں جو ایک یہودی کے بچے کو فراہم کی جاتی ہیں. اسپتالوں میں اسرائیلی ڈاکٹر فلسطینی مریضوں کا علاج نہایت لاابالی اور لاپرواہی سے کرتے ہیں ادویات کی فراہمی کے بجائے ٹال دیتے ہیں. اس کے علاوہ صہیونی عدالتیں بھی فلسطینیوں کے مقدمات کو التوا در التواء میں ڈال کر بلا وجہ تاخیر کا شکار کرتی ہیں.