عرب ملک تیونس میں اسرائیل کے دوست سمجھے جانے والے تیونسی صدر زین العابدین بن علی کی سبکدوشی کے بعد اسرائیل کو یہ فکر لاحق ہو گئی ہے کہ کہیں تیونس میں حکومت اسلام پسند قوتوں یا اسرائیل دشمنوں کے ہاتھ نہ آ جائے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی وزیر برائے ڈویلپمنٹ اور نائب وزیراعظم کے عہدے پر تعینات سلیفان شالوم نے صہیونی ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں تیونس میں صدر العابدین کے اقتدار کے خاتمے اور ملک میں اسلام پسندوں کی اقتدار میں آنے کے امکانت پر شدید تشویش ہے. ایک سوال کے جواب میں سلیفان شالوم کا کہنا تھا کہ مسٹر زین العابدین کے دور میں تیونس میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پرعالمی برادری نے کوئی توجہ نہ دی جس کا ایک نقصان صدرالعابدین کے اقتدار کے خاتمے کی صورت میں ہوا جبکہ دوسرا نقصان اسلام پسندوں کے اقتدار پر ممکنہ قبضے کی صورت میں نظر آ ٓرہا ہے. خیال رہےکہ اسرائیل نے سرکاری سطح پر تیونس میں ہونے والے سیاسی انقلاب پر کوئی تبصرہ نہیں کیا جبکہ عرب ممالک بالخصوص عرب ممالک کی مذہبی اسلامی جماعتوں نے اس انقلاب کو خوش آئند قرار دیا ہے.