فلسطین میں قابض یہودی فلسطینی باشندوں کے قتل عام کے لیے وقتا فوقتا مختلف قسم کے بہانے تلاش کرتے ہیں. اس ضمن میں یہوی فوج کا فلسطینیوں کےخلاف دشمنانہ کارروائیوں کا سب سے بڑا جواز مذہبی پیشواٶں کے فتوے ہوتے ہیں. جن کی رو سے فلسطینیوں کے جان و مال کو نقصان پہنچانا یہودی اپنا فرض سمجھتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی مذہبی پیشواٶں کے ترجمان سمجھے جانے والے ایک جریدے نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں صہیونی پیشواٶں کی جانب سے حکومت سے ایک مطالبہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کےاجتماعی قتل عام کے لیے غیرفوجی افراد پر مشتمل گروہ اور کیمپ قائم کرے تاکہ فلسطینیوں کےخلاف فوج کے ساتھ مل کر وہ گروہ بھی جنگ کر سکیں. رپورٹ کے مطابق یہودی مذہبی پیشواٶں نے اسے ایک مذہبی فریضہ قرار دیتے ہوئے اس پر ہرصورت میں عمل درآمد کو یقینی بنانے کو کہا ہے. جریدہ لکھتا ہے کہ اسرائیلی مذہبی پیشواٶں کے جس گروہ کی جانب سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے وہ فلسطینیوں کو”عمالقہ” نامی قوم کی باقیات قرار دیتا ہے. یہودی مذہبی پیشواٶں کا کہنا ہے کہ” خدا نے بنی اسرائیل کوعمالقہ کے خواتین، بچوں مردوں ، عورتوں حتی کہ ان کے چوپائیوں کو بھی ذبح کرنے کی نہ صرف اجازت دی تھی بلکہ اسے ضروری قرار دیا تھا. جریدے کے مضمون میں ایک یہودی ربی اوڈی آولونی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کا قتل تورات کی رو سے نہ صرف جائز بلکہ بعض حالات میں فرض ہے کیونکہ ہر وہ قوم کو یہود سے دشمنی کرے واجب القتل ٹھہرتی ہےاور یہ ان کے مذہب کی تعلیمات ہیں.