اسرائیل کی بدنام زمانہ جیل “عتصیون”کی ایک خاتون فلسطینی وکیل نے بتایا ہے کہ جیل میں زیرحراست ایک فلسطینی کم عمر قیدی کو صہیونی تفتیش کاروں نے دردناک اذیت کا نشانہ بنایا ہے جس سے اس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے.
فلسطینی خاتون وکیل نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے عتصیون جیل میں گذشتہ کئی ماہ سے ایک 16 سالہ مالک ھشام نامی لڑکے کو حراست میں رکھا ہوا ہے جسےروزانہ ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے. وکیل کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے مالک ھشام کو کئی روز تک سردی کے موسم میں ایک مربع میٹر کےنہایت تنگ واش روم میں رکھا جس سے وہ شدید بیمار ہو گیا ہے اور اب ذہنی توازن بھی کھو بیٹھا ہے.
اس کی بیماری کے باوجود اسرائیلی درندہ صفت فوجی اسے روزانہ ہاتھ پاٶں باندھ کر تشدد کا نشانہ بناتے ہیں. انہوں نے جیل کے بعض دیگر قیدیوں کےحوالے سے بتایا کہ نوعمر لڑکا صہیونی فوجیوں کے تشدد کے باعث ذہنی توازن کھو بیٹھا ہے. اسرائیلی تفتیش کار اسے تشدد کر کے اعتراف جرم کرانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ اس کی جانب سے ذہنی توازن ٹھیک نہ ہونے کے باعث کوئی جواب نہ آنے کے پر اسے مزید تشدد کا نشانہ بنایا ہے. وکیل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج اسے اکثر مرغا بنائے رکھتے ہیں اور بارباراس کا سر دیواروں سے پٹختے ہیں.
دوسری جانب انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں بے گناہ قیدیوں پر مظالم ڈھانے پرشدید مذمت کی گئی ہے. انسانی حقوق کی تنظیموں نے مالک ھشام سمیت تمام بے گناہ، کم عمر، عمررسیدہ اور خواتین کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے.