القدس کی اولڈ میونسپلٹی کے رہائشیوں کے مطابق اسرائیل نے دیوار گریہ سے ملحق ایک حصہ غاصب یہودیوں کی آمد کے لیے کھول دیا ہے جس کا مقصد اس دیوار میں توسیع کرتے ہوئے ہوئے ’’رباط کرد‘‘ نامی مقام پر قبضہ کرکے اسے ’’چھوٹی دیوار گریہ‘‘ میں تبدیل کرنا ہے۔ اس منصوبے سے اولڈ میونسپلٹی میں کے صحن رباط کرد میں واقع اسلامی آبادی ’’حوش شہابی‘‘ پر بھی صہیونی قبضہ مکمل ہو جائے گا۔ کثیر الاشاعت عبرانی روزنامے ’’ھارٹز‘‘ نے واضح کیا ہے باڑوں کو ہٹانے کا مقصد غاصب یہودیوں کو دیوار گریہ کے اس چھوٹے حصے میں داخل ہونے کی اجازت دینا ہے جو اسلامی کالونی کا حصہ ہے۔ انتہاء پسند یہودی اس جگہ بھی اپنی تلمودی عبادات کی ادائیگی کریں گے جس کے بعد اس صحن کی یہودی عبادت گاہ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ مسجد اقصی کے دروازے ’’الحدید‘‘ کے بائیں جانب حوش الشھابی کے نام سے معروف فلسطینیوں کی آبادی جو اسی رباط الکرد کا حصہ ہے، بھی اس منصوبے سے متاثر ہو گی۔ الاقصی فاؤنڈیشن نے حالیہ صہیونی اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’’بحالی اور تحفظ‘‘ کے نام پر یہودیانے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ باڑوں کو ہٹانے کے سبب زیادہ یہودی زائرین ’’رباط الکرد‘‘ آکر اپنی مذہبی عبادت ادا کر سکیں گے جس کے بعد ’’حوش شہابی‘‘ اور ’’رباط کرد‘‘ پر قبضہ کر کے اسے مکمل طور پر ایک چھوٹے ’’مقام گریہ‘‘ میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ صہیونی کے نام نہاد ’’چھوٹی دیوار گریہ‘‘ اولڈ میونسپلٹی کی اسلامی کالونی میں واقع ہے، یہ بھی ’’دیوار گریہ‘‘ کا ایک حصہ ہے، اسرائیلی اخبار کے مطابق اس مقام پر موجود رکاوٹوں کو ’’عتیرت کوھنیم‘‘ نامی یہودی بستی کی ایک تنظیم کے مطالبات پر دور کیا گیا ہے۔ یہ تنظیم مقبوضہ القدس کو یہودی رنگ میں رنگنے میں پیش پیش ہے۔