مغربی کنارے کی اسلامی پارلیمنٹیرینز نے امریکی وزیر خارجہ کی جانب سے بدنام زمانہ بلیک واٹر کے فلسطین میں سرگرم ہونے کی اجازت پر کڑی تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیلی شخصیات کے لیے بلیک واٹر سے معاہدے کیے گئے ہیں۔ فلسطینی پارلیمان کے مسلمان اراکین کا کہنا ہے کہ مغربی کنارے میں نام بدل کرنے کام کرنے والی اس بدنام زمانہ تنظیم کی موجودگی کا فلسطینی شہریوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ عراق اور افغانستان میں معصوموں کے خون سے ہولی کھیلنے والی یہ کمپنی فلسطین میں بھی ایسی ہی کسی سفاکیت کا مظاہرہ کرے گی۔ پارلیمنٹیرینز کا کہنا ہے کہ اسرائیلی شخصیات کی حفاظت کے نام پر سرگرم ہونے والی کمپنی اتنی ناسمجھ نہیں کہ وہ صرف اپنے اس مقصد تک محدود رہے اس کمپنی کا اصل مقصد اسرائیلی ریاست کی حفاظت کے لیے مغربی کنارے کی مزاحمتی تحریکوں کو کچلنا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل یہ انکشاف ہوا تھا کہ امریکا کی عراق، افغانستان اور کئی دیگرممالک میں سولین کے قتل عام میں ملوث بدنام زمانہ ایک نجی سیکیورٹی ایجنسی “بلیک واٹر” ” مقبوضہ مغربی کنارے میں” ایکس زی سروسز” کے نام سے کام کر رہی ہے. پارلیمنٹیرینز کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلیک واٹر اور اس کے ذمہ داران کا محاسبہ صرف مغربی کنارے یا فلسطین میں ہی نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ اس کی جانب سے عراق میں بے گناہ نہتے بچوں اور خواتین کے قتل عام پر ہیگ کی عالمی عدالت کو موثر کارروائی کرنا ہو گی۔ اس موقع پر اسلامی اراکین پارلیمان نے فلسطین میں امریکی سفارت خانے سے اس کمپنی کو فلسطین کی سرزمین سے باہر نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔