بین الاقوامی پارلیمانی بورڈ نے اسرائیل کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے جس میں صہیونی حکومت نے بیت المقدس کے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو شہربدر کرنے کا حکم دیا ہے. عالمی پارلیمانی اتحاد کا کہنا ہے کہ منتخب نمائندوں کا ان کے علاقوں سے جبرا اور غیرقانونی طور پر بے دخل کرنا “سیاسی قذاقی” ہے، جس پرعالمی اداروں کوحرکت میں آنا چاہیے.
خیال رہے کہ اسرائیل نے گذشتہ برس مقبوضہ بیت المقدس سے فلسطینی اراکین قانون سازکونسل کے چار منتخب اراکین کو جیلوں سے رہائی کے بعد اُنہیں شہربدرکرنے کا حکم دیا تھا. فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل نے صہیونی حکومت کا فیصلہ مسترد کرتےہوئے بیت المقدس میں ریڈ کراس کے دفترکے باہر احتجاج کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے، جو کئی ماہ سے جاری ہے.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی پارلیمانی بورڈ کے جنرل سیکرٹری انڈرس جانسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو شہربدر کرنے کا فیصلہ “سیاسی حملہ” ہے. ان کا کہنا تھا کہ شہربدری کا معاملہ صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ تمام عالمی سیاسی اداروں کا ہے. وہ اس مسئلے میں مداخلت کر کے اسے حل کرائیں.
مسٹرجانسن نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل نے بیت المقدس کے چار منتخب نمائندوں کو بیت المقدس سے بے دخل کرنے کا فیصلہ دے کر سیاسی قذاقی کی ہے. انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں تمام اراکین پارلیمان کے حقوق مساوی ہیں. فلسطینیوں کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے ملک کو حاصل ہیں.
مسٹرجانسن کہہ رہے تھے کہ القدس کے اراکین قانون سازکونسل کی شہربدری عالمی قانون کی رو سے ایک غیراخلاقی اورغیرانسانی اقدام ہے اوراس کی ہر سطح پر مذمت کی جانی چاہے.انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ بیت المقدس کے ان چاروں اراکین قانون سازکی شہربدری کا فیصلہ واپس لے جو وہ گذشتہ برس ان کےخلاف دے چکی ہے.جانسن نے فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کو یقین دلایا کہ وہ ان کے حقوق کے لیے ہرفورم پر آواز بلند کریں گے.