عباس ملیشیا نے مغربی کنارے میں حماس کے حامیوں کے خلاف اپنی پکڑ دھکڑ مہم جاری رکھتے ہوئے جنین، سلفیت، نابلس اور الخلیل کے اضلاع سے پانچ افراد کو اغوا کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ حماس کے تین ہزار سے زائد حامی عباس ملیشیا کی عقوبت خانوں میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ مغربی کنارے کی سول انتظامیہ کے پری وینٹو فورسز نے ضلع جنین میں ایک گھر پر حملہ کر کے بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی اور وکیل مازن وجیہ ابو عون کو اغوا کر لیا، اس موقع پر ان کا کمپیوٹر بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ سلفیت سے بھی متعدد مرتبہ حراست میں لیے جانے والے نجاح یونیورسٹی کے طالب علم اسلام شتات کو اٹھا لیا گیا ہے۔ نابلس کے گاؤں صرہ سے سابق اسیر احمد ترابی کو اغوا کر لیا گیا۔ واضح رہے کہ مغربی کنارے کی مختلف یونیورسٹیوں کے 138 طالب علم عباس ملیشیا کی جیلوں میں ہیں۔ رام اللہ میں پہلے سے اغوا کیے گئے القدس یونیورسٹی کے طالب علم یحیی الریماوی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے بعد ان کی حالت نازک ہو گئی اور انہیں ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ اس یونیورسٹی کے کم از کم 12 طلبہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں تفتیشی مراحل سے گزر رہے ہیں۔ مغربی کنارے کے مرکزی ضلع میں بھی عباس ملیشیا کا پکڑ دھکڑ آپریشن جاری رہا یہاں پانچ سال صہیونی جیلوں میں رہنے والے سابق اسیر اشرف ایوب حلایقہ کو طلب کرکے اغوا کر لیا گیا۔ اسی طرح فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ماھر بدر کے بیٹے کو بھی اغوا کر لیا گیا، 25 سالہ عبادہ کوعباس ملیشیا کے ہیڈ کوارٹر میں تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا۔