فلسطین سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے جنوری تک غزہ واپس نہ جانے کی صورت میں پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں روکنے کی دھمکی دے دی۔ ذرائع نے بتایا کہ عباس نے ایک معاملے میں باقاعدہ سرکاری حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس میں تمام عرب ممالک اور دیگر ممالک میں فلسطینی اتھارٹی کے سفارت خانوں سے مفرور ہونے والے اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی اور ان کے نام ظاہر کرنے کے احکامات صادر کیے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عباس نے مغربی کنارے میں ملیشیا کے عہدے داروں سے ان افراد کے نام طلب کیے ہیں جو مفرور پولیس اہلکاروں کی غزہ واپسی کے لیے کام کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ فتح حکومت نے حماس کے ساتھ معاملات کی اپنی اسٹریٹجی میں مختلف دھمکیاں دے رکھی ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ فتح نے کافی طویل عرصے سے غزہ سے واپس آنے والے پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں روک رکھی ہیں۔ غزہ سے فتح کے عسکری انخلاء کے بعد سے ہزاروں اہلکار تاحال تنخواہوں میں کٹوتی کا شکار ہیں۔ سنہ 2006ء کے فلسطینی اتھارٹی کے انتخابات میں ’’فتح‘‘ کی 45 کے مقابلے میں ’’حماس‘‘ نے 74 سیٹیں حاصل کرکے اپنی حکومت قائم کی تاہم عالمی برادری کے دباؤ پر فتح نے اسے تسلیم نہ کیا، جس پر جون 2007ء سے حماس نے فتح کے تمام عہدیداروں کو غزہ سے نکال دیا تھا۔ جس کے بعد سے غزہ میں حماس جبکہ مغربی کنارے میں فتح کی حکومتیں قائم ہیں۔