فلسطین کے ممتازعلماء کرام نے مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ ملیشیا کے ہاتھوں فلسطینی مجاہدین کی گرفتاریوں اوران پر دوران حراست وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کی ہے. علماء کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف آزادی کی جنگ لڑنے والوں کا تعاقب ایک سنگین جرم ہے جسے کسی صورت بھی معاف یا نظرانداز نہیں کیا جا سکتا. فلسطینی رابطہ علماء بورڈ کی نمائندہ ممتاز شخصیات نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس کی، جس میں فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیل نوازی کے بجائے قوم کی فکر کریں. فلسطینی علماء نے اسرائیل کے ناجائز قیام کے بعد ملک سے نکالے گئے فلسطینیوں کی بیرون ملک آبادکاری اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی راہ روکنے کی سازشوں پر بھی خبردار کیا. ممتاز فلسطینی عالم دین ڈاکٹر مروان ابوراس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فلسطینی عوام مجاہدین کی پشت پر ہے اسرائیل سے مذاکرات کرنے والوں کی حمایت نہیں کریں. انہوں نے کہا کہ بعض طاقتیں فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں فلسطینی باشندوں کو ان کے اصل وطن سے ہمیشہ کے لیے محروم کرنے کی سازش کر رہے ہیں لیکن ہم اس سازش پر بیدار ہیں. ایسے مذموم سازشیں کامیاب نہیں ہونے دی جائیں گی. ڈاکٹر مروان نے کہا کہ ملک سے نکالے گئے تمام فلسطینیوں کا فلسطین کی ایک ایک انچ پر برابر کا حق ہے اور دنیا کی کوئی طاقت فلسطینیوں کو ان کے اس بنیادی اور اساسی حق سے محروم نہیں کر سکتی. فلسطینی علماء نے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں اسرائیل کے خلاف لڑنے والے مزاحمت کاروں کو گرفتار کر کے انہیں وحشیانہ اذیت کا نشانہ بنانے پر فلسطینی اتھارٹی، سلام فیاض اور محمود عباس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا. انہوں نے کہا کہ آزادی کے متوالوں کو جیلوں میں ڈالنا اور ان پر تشدد کرنا دشمن کو خوش کرنے کے مترادف ہے. وہ تمام افراد جو مجاہدین پر تشدد کرتے ہیں قوم کے سنگین مجرم اور گناہ کبیرہ کے مرتکب ہیں. انہیں کسی صورت بھی معاف نہیں کیا جا سکتا. فلسطینی علماء نے کہا نے استفسار کیا کہ کیا فلسطینی اتھارٹی اپنے وطن کی آزادی کے لیے لڑنے والوں کےخلاف کارروائی کر کے خود ہی یہودیوں کو بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ پر قبضہ مضبوط کرنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں.