مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں قابض صہیونی فوج کی ایک تازہ درندگی سےعلاقے میں خوف و ہراس کی ایک نئی فضا پیدا ہو گئی ہے. جمعہ کوعلی الصبح الخلیل میں تلاشی کی کارروائی میں صہیونی فوجیوں نے شہرمیں ایک گھر میں گھس کر66 سالہ سلیم عمر القواسمی کو اس وقت اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے بستر پر لیٹا ہوا تھا. شہید کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ درندہ صفت قابض اسرائیلی فوجیوں نے دیواریں پھلانگ کر اندر داخل ہونے کے بعد عمر القواسمی پر گولیاں برسائیں جب وہ اپنے بستر پر موجود تھا. اندھا دھند فائرنگ سے شہید کے سینے اور سر میں 13 گولیاں پیوست کر دی گئیں جس کے باعث وہ موقع پرہی دم توڑ گئے. شہید کی اہلیہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کوبتایا کہ وہ تہجد کی نماز ادا کر رہی تھی کہ اچانک اس نے گولیوں کی تڑ تڑاہٹ سنی جس پر وہ فورا اپنے شوہر کے بیڈ روم میں پہنچی تو انہیں زمین پر تڑپتے پایا. اس کی اس حالت کو دیکھتے ہوئے صہیونی فوجیوں نے فوری طور پر اس کے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور اسے گھسیٹے ہوئے ایک دوسرے کمرے میں لے کراس کے منہ پر ایک کپڑا لپیٹ دیا تاکہ وہ چیخ نہ سکے. اس دوران صہیونی فوجیوں نے اسی رات فلسطینی جیل سے رہا ہونے والے ان کے بیٹے وائل بیطار کو بیڑیوں اور آہنی زنجیروں میں جکڑا اور ایک فوجی گاڑی میں ڈال کر لے گئے. دوسری جانب شہید کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ عمرسلیم کی شہادت میں فلسطینی اتھارٹی برابر کی قصوروار ہے کیونکہ اس نے اسرائیلی فوجیوں کو مغربی کنارے میں نہ صرف کھلی چھٹی دے رکھی ہے بلکہ عباس ملیشیا صہیونی فوجیوں کےساتھ مل کر فلسطینیوں کےخلاف کارروائی کر رہے ہیں.