برطانیہ میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم “عرب ھیومن رائٹس آرگنائزیشن” نے اپنے ایک تازہ بیان میں بتایا ہے کہ اس کی جانب سے فلسطینی صدر محمود عباس[ابو مازن] اور فتح کی غیرآئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض سمیت فلسطینی اتھارٹی کے اعلیٰ سطح کے عہدیداروں کو کئی مرتبہ توجہ دلائی گئی ہے کہ فلسطینی جیلوں میں ہڑتالی قیدیوں کی ہڑتال برقرار ہی تو اس کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے، تاہم انہوں نے کسی قسم کا نوٹس لینے کے بجائے مکمل طورپر لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے. انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ ماہ سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کی حالت سنگین خطرے سے دوچار ہو چکی ہے اور وہ موت کے منہ میں جا چکے ہیں. انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں انسانی حقوق کے عالمی مقدمات کی سماعت کے لیے مختص عدالتوں اور بعض دیگر یورپی ممالک کی عالمی عدالتوں میں سلام فیاض، صدرمحمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی کے انٹیلی جنس چیف ماجد الفرج کے خلاف مقدمات قائم کیے ہیں. ان مقدمات کی پیروی کے لیے فلسطینی جیلوں میں مقید شہریوں کے وکلاء سے بھی مدد لی جائے گی . تنظیم کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی دانستہ طور پر فلسطینی قیدیوں کے معاملات سے لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے. عالمی عدالتوں میں دائر مقدمات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں دانستہ تساہل کا مظاہرہ کرنا انسانی جرائم کے زمرے میں آتا ہے. لہٰذا عالمی عدالتیں فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں کے خلاف مناسب قانونی چارہ جوئی کریں اور فلسطینی اسیران کو ان کے بنیادی حقوق دلائیں.