فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں 40 روزہ بھوک ہڑتال کے بعد جاں بہ لب اسیران کے معاملے میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل عمرو موسی سے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق عمرو موسی نے پانچ فلسطینیوں پر عباس ملیشیا رکوانے کا وعدہ کر لیا ہے۔ اتوار کے روز فلسطینی اتھارٹی کے حساس ادارے کی جیلوں میں موجود پانچ بھوک ہڑتال کرنے والے حماس کے حامی اسیران کی حالت انتہائی تشویشناک حد تک خراب ہو گئی جس پر ان میں سے تین کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جس کے بعد ایک قیدی مھند نیروخ قریب المرگ ہو چکے ہیں۔ اس نازک صورتحال پر ڈاکٹر احمد بحر نے عمرو موسی کو ٹیلی فون کیا اور عباس ملیشیا کے مظالم بارے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مغربی کنارے کی فلسطینی سپریم کورٹ کی جانب سے ان قیدیوں کی رہائی کے واضح احکامات کے باوجود عباس حکومت ان کی رہائی کے لیے تیار نہیں، عباس ملیشیا نے ان قیدیوں کو انتہائی کسمپرسی کی حالت میں رکھا ہوا ہے اور پچھلی جمعرات سے ان کے مشروبات پر بھی پابندی لگا دی ہے۔ ڈاکٹر بحر سے بات چیت کرتے ہوئے عمرو موسی نے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ رابطہ کر کے بحران کو ختم کرنے میں تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ عمرو موسی سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر بحر نے مصری شہر اسکندریہ میں سینٹ چرچ پر حملے کی بھی مذمت اور مصری حکام اور قربانی دینے والے عوام سے تعزیت بھی کی۔ ڈاکٹر احمد بحر نے اس حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا اور کہا کہ مصر کا امن فلسطین کے امن سے مشروط ہے۔ فلسطین اور عرب میں قیام امن اعلی و ارفع اہداف میں داخل ہے۔