اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے مصر کے ساحلی شہر اسکندریہ میں جمعہ کی شب ہوئے بم دھماکوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اسے فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش قراردیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اسلام بے گناہوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا اور اسکندریہ میں جوکچھ ہوا وہ کھلی دہشت گردی ہے جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ایسی کارروائیاں عیسائیوں اور مسلمانوں کوآپس میں لڑانے کی سازش ہیں۔ دمشق میں حماس کے فترسے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ بعض خفیہ ہاتھ مصر ی قوم کوفرقہ واریت اور مذہبی تصادم میں الجھا کر کمزور کرنا چاہتے ہیں، تاہم مشکل کی اس گھڑی میں حماس اور فلسطینی عوام اپنے مصری بھائیوں کے ساتھ ہیں، وہ انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ خیال رہے کہ جمعہ اورہفتے کی درمیانی شب اسکندریہ میں ایک چرچ پرہوئے حملے میں کم ازکم 21 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوگئے تھے۔ حملہ ایک باررو بھری کار سے اس وقت کیاگیا تھا جب ساحلی شہرمیں عیسائیوں اور دیگرشہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی۔ حماس نے اپنے بیان میں کار بم دھماکے میں جان بحق ہونے والے شہریوں کے لواحقین سے بھی تعزیت کی اور ان سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ حملہ آور جوبھی ہووہ بہرحال مصری قوم ، مسیحی برادری اور مسلمانوں کا خیر خواہ نہیں بلکہ ایسے لوگ مصر کے دشمن ہیں جو مسلمانوں اور مسیحیوں کو آپس میں لڑانا چاہتے ہیں۔