اسرائیلی چیف آف آرمی سٹاف گابی اشکنزئی کی قیادت میں صہیونی فوج کے یونٹ نے سخت حفاظتی اقدامات کے دوران مغربی کنارے کے ضلع نابلس کے وسط میں واقع حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار مبارک پر حملہ کر دیا، جس سے اس علاقے میں اسرائیلی فوج کے مستقل اڈے کے قیام کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ اس موقع پر عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج اور اس کے سربراہ کو بھرپور سکیورٹی فراہم کی۔ مقامی ذرائع کے مطابق صہیونی فوجی عہدے داروں کے دورے سے قبل اسرائیلی فوج نے سارے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور مختلف بلند مقامات پر سنائپرز کو بٹھا دیا گیا، جس کے بعد غاصب یہودیوں نے مزار مبارک کا دورہ کیا، مزار مبارک کے مسلسل دوروں کا مقصد غاصب یہودیوں کی اس مقام پر مستقل قیام کا ارادہ ہے۔ اسرائیلی ریڈیو کے مطابق جلیل القدر پیغمبر کے قبر مبارک پر اس دھاوے کے دوران دو معروف یہودی مذہبی پیشوا ’’یونا مٹزگر‘‘ اور ’’شلومو عمار‘‘ بھی گابی اشکنزئی کے ہمراہ تھے۔ اس دوران قبر مبارک پر ہونے والے تعمیراتی اور بحالی کے کام کا معائنہ کیا گیا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ غاصب یہودی اس جگہ مستقل قیام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے اعلی سربراہ کے یہودی ربیوں کے ہمراہ اس دورے سے اہل علاقہ میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اس دورے کو علاقے میں سنہ 2000ء میں شروع ہونے والے انتفاضہ اقصی سے قبل کے حالات دوبارہ پیدا ہونے کی تمہید قرار دیا جا رہا ہے، واضح رہے کہ اس عرصے میں غاصب یہودیوں کو بسانے کے لیے یہاں پر مستقل طور پر اسرائیلی فوجی اڈہ قائم کیا گیا تھا۔ ملیشیا عباس کی جانب سے اسرائیلیوں کو بھرپور سکیورٹی فراہم کرنے کے باعث اب پھر ایسے ہی حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ خیال رہے کہ غاصب یہودی بستیوں نے کھل کر مزار مبارک میں قیام پذیر ہونے کا اعلان کر رکھا ہے ان کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے مابین سکیورٹی تعاون کے سبب مقبرہ یوسف میں ان کے رہائش پذیر ہونے میں حائل رکاوٹیں دور ہو چکی ہیں۔