مغربی کنارے کے وسطی ضلع رام اللہ کے مغربی گاؤں بلعین میں نسلی دیوار اور یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ہونے والے گزشتہ روز کے احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج سے جھڑپوں کے دوران زخمی ہونے والی 35 سالہ فلسطینی خاتون جام شہادت نوش کر گئیں۔ فلسطینی میڈیکل ذرائع کے مطابق بلعین گاؤں میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کی گئی نسلی دیوار کے خلاف ہفتہ وار احتجاجی مارچ پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، اشک آور گیس کے شیلوں کی بوچھاڑ سے فلسطینی خاتون شہری جواہر ابراہیم ابوحمہ شدید زخمی ہوگئی تھیں جنہیں رام اللہ ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا، تاہم مارچ پر برسائی گئی اشک آور گیس کی وجہ سے دم گھٹنے کی وجہ سے وہ بے ہوش تھیں اور آج علی الصبح تکلیف کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔ فلسطین کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ ابو رحمہ باسم ابورحمہ کی بہن تھیں جو دوسال قبل اسی طرح کے احتجاجی مارچ میں شرکت کے دوران شہادت پا گئے تھے۔ گزشتہ روز ہونے والے مارچ پر اسرائیلی حملے میں چار فلسطینی رضا کار زخمی ہوئے تھے جن میں سے ایک کی حالت شدید خطرے میں تھی۔ اس کے علاوہ درجنوں افراد اشک آور گیس کے باعث دم گھٹنے سے شدید تکلیف میں مبتلا رہے۔ اسرائیل کی جانب سے ہر جمعہ کو نسلی دیوار کے خلاف کیے جانے والے احتجاجی مارچ کو جارحیت کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ خیال رہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سے بلعین کے مقام پر پچھلے کئی سال سے نسلی امتیاز پر مبنی دیوار تعمیر کر رکھی ہے۔ دیوارکے ذریعے فسطینیوں کا سیکڑوں ایکڑ رقبہ ہتھیا لیا گیا ہے۔ فلسطینی شہری گذشتہ دو سال سے ہر جمعہ کے روز صہیونی نسلی دیوار اور یہودی آباد کاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرتے ہیں۔