غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیل کی طرف سے فلسطینی ماہی گیروں کی املاک، کشتیوں اور دیگرسامان کی تباہی سے ماہی گیری کا پیشہ بری طرح متاثر ہوا ہے. دوسری جانب فلسطین میں ایک ریسرچ سینٹرکے زیراہتمام تیار کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2008ء کے بعد سے اب تک غزہ کے ماہی گیروں کو 15 لاکھ ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی طرف سے سنہ 2007ء کے بعد سے اب تک 157 دن تک غزہ کے سمندر کو فلسطینی ماہی گیروں کے لیے بند کیا گیا. رپورٹ کے محرر اور تحقیق کارعبدالناصرماضی نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ انہوں نے رپورٹ کی تیاری میں دو ماہ تک نہایت باریک بینی کے ساتھ دو سال کے اندر ہونےوالے نقصانات کے اعداد و شمار اکٹھے کیے. ان تمام اعداد و شمارکو جمع کر کے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ فلسطینی ماہی گیروں کو صرف دوسال کے ڈیڑھ ملین ڈالرز کا نقصان پہنچا ہے. خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں کاشت کاری اور زراعت کے بعد ماہی گیری دوسرا بڑا شعبہ ہے. اسرائیل کی جانب سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے باعث زراعت کا شعبہ ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ بیشتر شہریوں کا گذر بسر صرف ماہی گیری پر ہے اور ماہی گیری بھی ایک ایسا شعبہ ہے جسے اسرائیل مختلف حیلوں بہانوں سے ختم کر رہا ہے.