الاقصی فاؤنڈیشن کے مطابق اسرائیل کی صہیونی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کے تاریخی، ثقافتی اور اسلامی آثار کو مٹانے اور انہیں یہودی رنگ میں رنگنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے شہر کی قدیم دیواروں پر ’’ھیکل‘‘ اور ’’ستارہ داؤدی‘‘ جیسے یہودی نشانات قائم کر دیے ہیں۔ الاقصی فاؤنڈیشن برائے وقف و آثار قدیمہ نے تصاویر سے مزین اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل نے القدس کی اولڈ میونسپلٹی کے علاقے کی تعمیر نو، اصلاح و ترمیم اور تحفظ کے منصوبوں کے نام پر یہاں کی دیواروں کے پتھر تبدیل کردیے ہیں، نئے لگائے گئے پتھروں پر مزعومہ ھیکل اور چھ کونوں والے ستارہ داؤدی جیسے یہودی مذہبی نشانات نمایاں ہیں۔ فاؤنڈیشن نے واضح کیا کہ اسرائیل ایسی کارروائیوں کے ذریعے القدس میں موجود تمام عرب اور اسلامی آثار کو تباہ کرنا چاہتا ہے، قابض اسرائیل کو ان اسلامی علامات اور قدیم تاریخی دیواروں کو چھیڑنے کا کوئی حق نہیں۔ الاقصی فاؤنڈیشن نے ایک فیلڈ ورک کا اہتمام کیا اور قدیم القدس کے مقامی باسیوں سے مل کر اسرائیلی یہودیانے کی کارروائیوں کے متعلق استفسار کیا، باب الساھرہ اور باب حطہ کے علاقوں کے شہر کے آثارقدیمہ سے آگاہ بزرگ شہریوں، جن میں مقامی تاریخ سے واقفیت میں معروف دو بزرگ سید صلاح الشاوش اور سید جلال حجازی بھی شامل تھے، نے بتایا کہ اسرائیلی انتظامیہ نے قدیم دیواروں کو یہودیانے کی خاطر اس کے متعدد پتھروں کو تبدیل کردیا ہے۔ یہ وہ عظیم دیوار ہے جسے دور عثمانی میں سلطان سلیمان نے تعمیر و مرمت کیا تھا۔ اس فیلڈ وزٹ میں کے دوران ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے الاقصی فاؤنڈیشن کو بتایا کہ قابض صہیونی عملے کہ اس قدیم دیوار کے بڑے پتھر کو یہاں سے ہٹاتے ہوئے دیکھا گیا ہے، صہیونی حکومت کے عملے نے اس کی جگہ اپنے مزعومہ ھیکل سے مجسم پتھر نصب کر دیا ہے، اسی طرح باب الساھرہ کی اندرونی جانب بہت سے پتھروں کو تبدیل کر دیا گیا ہے، نئے پتھروں پر ستارہ داؤدی کے نشانات کندہ کیے گئے ہیں۔ یہودیانے کی کارروائیوں میں باب الساھرہ کی داخلی قوم کے تاریخی پتھر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ مزید ریشہ دوانیوں میں القدس کے دروازوں میں سے ایک جدید دروازے کے پتھر کی جگہ نئے پتھر کے بائیں جانب ستارہ داؤدی کندہ ہے۔ فاؤنڈیشن نے بتایا کہ اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس اور قبلہ اول مسجد اقصی کے خلاف اپنے جرائم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ صہیونی ریاست کے حکمران اپنے ناپاک عزائم پر ترمیم و اصلاح اور تحفظ کا پردہ ڈال رہا ہے۔ یہ کارروائیاں بھی ماہ و سال سے جاری القدس کو یہودیانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہیں۔ یہ وہ ہی منصوبہ ہے الاقصی فاؤنڈیشن تین سال قبل جس کا پردہ چاک کر چکی ہے۔ فاؤنڈیشن نے مزید بتایا کہ قدیم القدس کی دیواروں کے بہت سے ٹکڑے اسرائیلی جرائم کے شکار ہو رہے ہیں جن میں باب العامود کے دروازے کا علاقہ، جنوب مغربی دیوار کا ٹکڑا اور نئے دروازے سے متصل دیوار بالخصوص یہودیانے کے عمل کا شکار ہیں۔