مغربی کنارے کی ’’فتح‘‘ حکومت نے حماس دشمنی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے رام اللہ، نابلس، بیت لحم اور قلقیلیہ کے اضلاع سے حماس کے کم از کم 10 رہنما اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ مغربی کنارے کے سب سے بڑے ضلع الخلیل سے تین فلسطینی اغوا کیے گئے، رام اللہ سے حماس کے معروف رہنما اور سابقہ اسیر ماجد حسن کو ایک چھاپہ مار کارروائی میں غائب کر دیا گیا ہے۔ قلقیلیہ سے بھی دو بچوں کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ واضح رہے کہ 2006ء کے انتخابات میں واضح اکثریت کے باوجود حماس کو اقتدار سے محروم کیے جانے کے بعد مغربی کنارے میں فتح اور غزہ میں حماس کی حکومتوں کے قیام کے بعد سے فلسطینی تنظیمیں اختلاف کا شکار ہیں۔ فلسطینی مفاہمت کی ضرورت کو تسلیم کرنے کے باوجود فتح نے اپنے زیر انتظام مغربی کنارے میں حماس کے گرد گھیرا تنگ کر رکھا ہے۔ فلسطینی قوم کے مسلمہ حقوق سے دستبرداری کے بعد اسرائیلی خوشنودی کی خاطر فتح حکام حماس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرنے کو تیار نظر نہیں آتے۔ خیال رہے کہ لگ بھگ ایک ہزار حماس حامی عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں تشدد و مظالم کا شکار ہیں۔ فتح حکومت کے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کسی صورت مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی اور القدس سے اپنی تسلط ختم کرنے اور پورے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اسرائیلی مکاریوں کی اس طویل داستان کے باوجود عباس حکومت کا حماس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے پر ماہرین اس کی ملیشیا کو اسرائیل فوج کی ہی ٹیم قرار دے رہے ہیں جس کا مقصد فلسطینی قوم کو اپنے مسلمہ قومی حقوق سے دستبرداری کے لیے تیار کرنا ہے۔