عالمی شہرت یافتہ ویب سائیٹ وکی لیکس نے امریکی سفارت کاری کے تازہ خفیہ مراسلوں میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے اس سال موساد کے ہاتھوں شہید ہونے والے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے رہ نما محمود مبحوح کی شہادت کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تھی. وکی لیکس کے مطابق امریکا دبئی حکومت اور حماس کے رہ نما کے قتل کے سلسلے میں مسلسل رابطے کے باوجود غلط بیانی کرتا رہا ہے. وکی لیکس کی ویب سائیٹ پر شائع ہونے والے تازہ مراسلوں میں بتایا گیا ہے کہ دبئی حکام نے محمود مبحوح کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں تعاون کے لیے امریکا سے کئی مرتبہ درخواست کی تھی لیکن امریکا نے نہ صرف تعاون نہیں کیا بلکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مسلسل اس بات کا انکار کرتے رہے کہ انہیں دبئی حکام کی جانب سے کسی قسم کے تعاون کے لیے کہا گیا ہے. وکی لیکس لکھتا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ فلیپ کر اولی مسلسل یہ بیان دیتے رہے ہیں کہ وہ دبئی پولیس کے ساتھ محمود مبحوح کے قتل کے ضمن میں جاری تحقیقات میں تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن دبئی نے ہم سے کسی قسم کا تعاون طلب نہیں کیا. وکی لیکس نے اپنے تازہ مراسلوں میں موساد کے ان بعض ایجنٹوں کے نام اور کریڈٹ کارڈز کے نمبر بھی شائع کیے ہیں جو حماس کے رہ نما کے قتل میں ملوث رہ چکے ہیں. وکی لیکس کی خفیہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ دبئی پولیس نے نہ صرف امریکا سے حماس کے رہ نما کے قتل کے سلسلے میں تعاون کی درخواست کی بلکہ کارروائی میں نامزد 27 میں سے 14 ملزمان کی گرفتاری کے لیے تعاون مانگا تھا. اس کےعلاوہ واقعے کی تحقیقات میں تعاون کے حصول کے لئے یو اے ای کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زید نے امریکا کا خصوصی دورہ بھی کیا لیکن امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے اس سلسلے میں تعاون سے صا ف انکار کر دیا تھا. خیال رہے کہ وکی لیکس نے یہ خفیہ دستاویزات ایک ایسے وقت میں شائع کی ہیں جب حال ہی میں عالمی شہرت یافتہ ویب سائیٹ کے بانی جولیان اسانج نے عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کے پاس اسرائیل کے بارے میں 3700 خفیہ دستاویزات موجود ہیں جنہیں وہ جلد منظرعام پر لائیں گے. ان خفیہ دستاویزات میں امسال جنوری میں دبئی میں حماس کے رہ نما محمود المبحوح کی شہادت میں موساد کے ملوث ہونے اور سنہ 2006ء میں لبنانی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے بارے میں بھی ہیں.