مقبوضہ فلسطین میں قابض صہیونی حکومت کے زیرانتظام قائم جیلوں میں درجنوں مریض فلسطینی اسیران سے بدسلوکی کا سلسلہ جاری ہے. مریض اسیران پر وحشیانہ تشدد کے ساتھ انہیں سخت سردی کے موسم میں گرم لباس سے بھی محروم کر دیا گیا ہے. دوسری معروف افریقی رہ نما نیلسن منڈیلا کی تنظیم “مینڈیلا فاٶنڈیشن” نے صہیونی جیلوں میں اسیران پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے. تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل قیدیوں کے متعلق عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں سے باز رہے. خیال رہے کہ حال ہی میں مقبوضہ فلسطین میں “اوھیلکدار”جیل میں کئی مریض قیدیوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے کئی اسیران کی حالت خطرناک حد تک بگڑ گئی تھی. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فاٶنڈیشن کی چیئرپرسن بثینہ دقماق نے پیر کے روز صہیونی جیل “اوھیلکدار” کا دورہ کیا اور قیدیوں کی حالت زار کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا. جیل سے واپسی پرمقبوضہ بیت المقدس میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں میں انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی عقوبت خانے میں درجنوں خواتین طویل العمر قید کے سزا یافتہ قیدی بھی پابند سلاسل ہیں جن میں سے بیشتر کئی مہلک امراض کا شکار ہیں. بثینہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل قیدیوں کے ساتھ نہ صرف بدسلوکی کا مظاہرہ کر رہا ہے بلکہ جیل کی حالت دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کی اسیران کو ادنیٰ درجے کے بنیادی انسانی حقوق بھی میسر نہیں. انہوں نے بتایا کہ جیل میں عبداللہ العمو نامی قیدی کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا. اس کے جسم میں دو گولیاں موجود تھیں ایک کو نکال لیا گیا ہے جبکہ دوسری گولی ابھی تک اس کے جسم میں موجود ہے. عبداللہ کو 11 مرتبہ عمر قید کی سزاسنائی گئی . گولی کے زخموں کے علاوہ وہ امراض قلب میں بھی مبتلا ہیں.