مغربی کنارے کی فتح حکومت نے اسلامی تحریک مزاحمت کی حمایت کرنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے، آج بھی محمود عباس کی زیر انتظام ملیشیا نے نابلس، طولکرم، جنین اور بیت لحم کے اضلاع سے 11 فلسطینیوں کو اغوا کر لیا ہے۔ خیال رہے کہ ایک جانب فتح حکومت غزہ کی حکمران جماعت حماس کے ساتھ مفاہمت اور مصالحت کے لیے ہاتھ بڑھانے پر تیار نظر آتی ہے دوسری جانب اس نے اپنے زیر انتظام مغربی کنارے میں حماس کے حامیوں پر ظلم و تشدد کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ ایک ہزار سے زائد حماس کارکن اس وقت بھی مغربی کنارے میں موجود عباس ملیشیا کے جیلوں میں موجود ہیں۔ اسرائیلی خوشنودی کی خاطر اپنے ہم وطن فلسطینیوں پر ظلم کا بازار گرم رکھنے والی فتح حکومت کے اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات بھی ناکام ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کسی صورت مسلمانوں کے قبلہ اول مسجد اقصی اور القدس سے اپنی تسلط ختم کرنے اور پورے مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اسرائیلی مکاریوں کی اس طویل داستان کے باوجود عباس حکومت کا حماس کے حامیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے پر ماہرین اس کی ملیشیا کو اسرائیل فوج کی ہی ٹیم قرار دے رہے ہیں جس کا مقصد فلسطینی قوم کو اپنے مسلمہ قومی حقوق سے دستبرداری کے لیے تیار کرنا ہے۔