فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت “الفتح” کے باغی رہ نما محمد دحلان اور صدرعباس کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں. دوسری جانب اختلافات میں شدت آتے ہی صدر محمود عباس نے اپنے سیکیورٹی دستے تبدیل کر لیے ہیں. فلسطینی اتھارٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ حال ہی میں انٹیلی جنس ذرائع سےاطلاعات ملی ہیں کہ فتح کے باغی گروہ کے لیڈر محمد دحلان نے خفیہ طورپر صدرمحمود عباس کو منظرسے ہٹانے کے لیے کوششیں شروع کی ہیں. ان کوششوں میں فلسطینی اتھارٹی کے اندرکسی شخص کے ذریعے محمود عباس کو قتل بھی کیا جا سکتا ہے. ذرائع کا کہنا ہے کہ محمود عباس اور دحلان کے درمیان اختلافات ابو مازن کی جانب سے دحلان کے ساتھ مفاہمت کی تجاویز کو مسترد کیے جانے پر تیز ہو گئے ہیں. ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی اداروں نے مغربی کنارے میں اسلحے کی بڑی مقدار بھی قبضے میں لی ہے جس کے بارے میں اب تک یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا تھا یہ اسلحہ اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے جمع کیا ہے لیکن حالیہ دنوں سے ملنے والی بعض خفیہ اطلاعات سے پتا چلا ہے کہ یہ اسلحہ دحلان کے باغی گروپ کی جانب سے ارسال کیا گیا ہے جسے مبینہ طور پر فلسطینی اتھارٹی کی اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے.