فرانس کے ایک یہودی مصنف نے اپنے ہم قوم یہودیوں کے ہاتھوں فلسطین میں ہونے والے مظالم پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے. یہودی مصنف اسٹیفن ھسل نے “انڈگنز ویوس”میں فلسطین میں یہودی مظالم پر ایک مکمل باب باندھا ہے. مصنف نے تفصیل کے ساتھ غزہ کی پٹی میں سنہ 2008 میں مسلط کردہ جنگ اور اس میں بے گناہ شہریوں کے جانی و مالی ضیاع پر اسرائیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. “اپنے غصے کا کھل کر اظہار کیجئے” کے عنوان سے اسٹیفن لکھتے ہیں کہ ” فلسطین بالخصوص غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے مظالم انتہا کو چھو رہے ہیں. اسرائیلی حکومت نے پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کے باعث شہر کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے جہاں بچے خواتین، بوڑھے اور ہردیگر شہری نہایت کسمپرسی کی زندگی بسرکر رہے ہیں”. مصنف آگے چل کر مزید لکھتے ہیں کہ “اسرائیل نے معاشی ناکہ بندی کے ذریعے فلسطینیوں کا نوالہ تک ان سے چھین لیا ہے. لوگ بھوک، غربت اور بیماریوں کی وجہ سے جان سے گذر رہے ہیں . شہر میں صہیونی ریاستی دہشت گردی اس کے سوا ہے. چاروں طرف خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے اور اسرائیل نے فلسطینیوں کو کیڑے مکوڑوں جیسی مخلوق سمجھ رکھا ہے. غزہ جنگ سے متعلق اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق رچرڈ گولڈ اسٹون کی تیار کردہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے مصری یہودی مصنف کا کہنا ہے کہ” وہ حیران ہیں کہ یہودی اتنے زیادہ خون ریزبھی واقع ہو سکتے ہیں. ماضی میں یہودیوں نے اس طرح کے مظالم کسی قوم پر نہیں ڈھائے جتنے فلسطینیوں پر ڈھائے جا رہے ہیں”. مسٹر اسٹیفن نے عالمی برادری بالخصوص اسرائیل سے باہر آباد یہودیوں پر زور دیا ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہیں فلسطین میں صہیونیوں کے مظالم پر آواز ضرور اٹھائیں اور اپنے غصے کا برملا اظہار کریں تاکہ اسرائیل پر مظالم کو بند کرانے کے لیے دباٶ ڈالا جا سکے.