غزہ میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی حکومت منتخب آئینی حکومت نے اقوام متحدہ کےجنرل سیکرٹری بان کی مون کے نام ایک مراسلہ تحریر کیا ہے جس میں انہیں غزہ کی صورت حال سے آگاہ کرتے ہوئے اسرائیلی فوج کی روز مرہ کی ریاستی دہشت گردی پر مطلع کیا گیا ہے.مراسلے میں عالمی ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں قابض اسرائیلی فوج کی تواتر کے ساتھ ہونے والی دہشت گردی رکوائے. اقوام متحدہ کے سربراہ کو ارسال کردہ مراسلے کا ایک نسخہ مرکز اطلاعات فلسطین کو موصول ہوا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے غزہ پر مسلسل بمباری جاری رکھ کر شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے.ایسے میں عالمی ادارے کا فرض ہے کہ وہ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کو لگام دینے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے. مراسلے میں اقوام متحدہ کو غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی اور اس کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات سے بھی آگاہ کیا گیا ہے. مراسلے میں غزہ کی پٹی میں اس سال ہونے والی ریاستی دہشت گردی میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار بھی جاری کئے گئے اور کہا گیا ہے اس سال قابض صہیونی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی مختلف کارروائیوں کے دوران 220 فلسطینیوں کو شہید کیا جبکہ جارحیت کے باعث 1273 افراد زخمی ہوئے ہیں. خیال رہے کہ اسماعیل ھنیہ کی جانب سے یواین سیکرٹری جنرل کو یہ مراسلہ ایک ایسے وقت میں تحریر کیا گیا ہے جب حال ہی میں قابض صہیونی حکومت کی طرف سے بھی اقوام متحدہ میں یہ شکایت درج کرائی گئی تھی کہ غزہ سے فلسطینی مزاحمت کار اسرائیلی علاقوں میں راکٹ حملے کر رہے ہیں جس سے یہودی آبادکاروں کو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑتا ہے.