اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرانتظام قائم جیلوں میں تنظیم کے اسیر ارکان اور رہنماٶں پر ہونے والے تشدد کی شدید مذمت کی ہے. حماس کا کہنا ہے جب تک مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی جیلوں میں تنظیم کے اسیر ارکان پر تشدد کا سلسلہ بند نہیں کیا جاتا “فتح” کے ساتھ مصالحتی مذاکرات نہیں کیے جا سکتے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کوغزہ میں حماس کے ترجمان ” الشیخ یوسف فرحات” نے عباس ملیشیا کی جیلوں میں حماس کےرہنماٶں پر ہونے والے تشدد اور بلا جواز گرفتاریوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی. انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں حماس کے اسیران پر بہیمانہ تشدد نہایت شرمناک اقدام ہے جس کی ہرسطح پر مذمت جاری رہے گی. فرحات کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی فورسز کی جانب سے جب تک حماس کے ارکان پر تشدد اوران کی بلا جوازگرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو فتح کے ساتھ مصالحتی بات چیت نہیں کی جا سکتی. عباس ملیشیا کی جیلوں میں بھوک ہڑتالی قیدیوں کے عزم کو سراہتے ہوئے حماس کے ترجمان نے کہا کہ عباس ملیشیا کے مظالم بھوک ہڑتالی قیدیوں کے ساتھ برتے جانے والے وحشیانہ رویے سے ظاہرہو رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں سیاسی قیدیوں کے ساتھ جنگی مجرموں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جو سفاکیت اور ظلم کی انتہا ہے. حماس اس کو مسترد کرتی ہے اور الفتح کے ساتھ اس وقت تک بات چیت نہیں کرے گی جب تک تنظیم کے تمام اسیران کو جیلوں سے رہا اور مزید گرفتاریوں کا سلسلہ بند نہیں کیا جاتا. خٰیال رے کہ عباس ملیشیا کی جیلوں میں حماس سمیت متعدد دیگر سیاسی اور مزاحمتی تنظیموں کے ایک ہزار سے زائد ارکان زیرحراست ہیں. اریحار جیل میں قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کے باعث کئی روز سے اسیران نے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے.