اقوام متحدہ نے مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کی بڑھتی کارروائیوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مکانات مسماری کے رجحان کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کے مندوب برائے امداد ی پروگرام مکسویل گیلرڈ بیت المقدس کے دورے کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ قابض اسرائیل نے بیت المقدس میں مکانات مسماری کی کارروائیوں میں 45 فیصد اضافہ کر دیا ہے. اس سال بیت المقدس میں مکانات کی انہدامی کارروائیوں کے باعث 03 ہزار افراد اپنے گھروں سے محروم ہوئے ہیں جن کی اکثریت خواتین اور کم عمر بچوں پر مشتمل ہے. گیلرڈ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مکانات مسماری کی ساری توجہ مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے پر مرکوز ہے. گذشہ سال کی نسبت قابض اسرائیل نے بیت المقدس میں پینتالیس فیصد اضافی مکانات مسمار کیے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج نے اس سال 396 مکانات مسمار کیے ہیں جبکہ گذشتہ برس مجموعی طور پر 275 مکانات مسمار کیے گئے تھے. اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا کہ مکانات مسماری کے بڑھتے رجحان سے فلسطینی عوام میں بےچینی اور پریشانی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے. شہری کئی قسم کی نفسیاتی امراض کا شکار ہو گئے ہیں اور مکانات کی مسماری کی کارروائیوں نے ان کے معمولات زندگی پر نہایت منفی اثرات مرتب کئے ہیں.