برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم”انسٹیٹیوٹ آف اسلا مک پولیٹیکل تھاٹ” کے ڈائریکٹر اور معروف تجزیہ کار عزام تمیمی نے کہا ہے کہ مصر اور فلسطینی صدر محمود عباس اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کو سیاسی طور پر تنہا کرنا چاہتے ہیں۔ “القدس ” سیٹلائٹ ٹیلی ویژن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں محمود عباس اور جمہوریہ مصر نے مل کرحماس کو سیاست سے الگ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا تاہم فلسطینی اتھارٹی اور مصری حکومت کے درمیان اختلافات کی وجہ سے وہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا۔ عزام تمیمی نے انکشاف کیا کہ امریکا اور اسرائیل کی معاونت سے 2006ء کے انتخابات میں حماس کو شکست دینے کے لیے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کرانے کا منصوبہ بھی تیار کیا گیا تھا تا کہ حماس کوشکست دے کر اسے سیاسی میدان سے الگ کیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں عزام تمیمی کا کہناتھا کہ فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت میں ناکامی کے ذمہ دار محمود عباس ہیں، وہ مفاہمت کی تکمیل چاہتے ہیں توحماس کے سیاسی قیدیوں کو رہا کیوں نہیں کرتے، جبکہ حماس مسلسل یہ اصرار کر رہی ہے کہ مفاہمت کی راہ میں قیدیوں کا فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں ہونا بڑی رکاوٹ ہے۔ عزام تمیمی نے کہا کہ محمود عباس حماس کے بارے میں غیر جمہوری طرز عمل اپنائے ہوئے ہیں اور امریکا اور اسرائیل سے مل کراسے دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمود عباس کی تقاریر سے مفاہمت سے فرار کی بوآتی ہے، ان کے بیانات سے ایسے لگ رہا ہے کہ وہ فلسطین میں مفاہمت نہیں چاہتے۔