اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے رہنما صلاح البردویل نے کہا ہے کہ حماس اور فتح کے مابین آئندہ ملاقات میں فلسطینی مصالحت کے حصول میں کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ فتح اس ضمن میں کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی ہے اور اسرائیل کے ساتھ بے سود مذاکرات کو کتنا جلد خیر آباد کہتی ہے۔
بردویل نے ’’ القدس پریس‘‘ ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتوں کے مابین مذاکرات کے ضمن میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ حماس نے متعدد مرتبہ مصالحتی مذاکرات کے لیے وقت کے تعین کی بات کی مگر فتح اس سے انکار کرتی رہی۔ چند روز قبل ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں حماس اور فتح کے مابین ملاقات ہو گی لیکن نصف ماہ گزرنے کے باوجود اب تک اس ملاقات کی تاریخ کا تعین نہیں ہو سکا۔ مصالحتی مذاکرات کا دارومدار فتح پر ہے کہ وہ سنجیدگی سے مصالحتی گفت و شنید کرتی ہے یا بدستور اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کے لیے مذاکرات کے نام کو استعمال کرتی رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی جماعتوں میں اختلاف کا خاتمہ اور کسی مصالحت کا حصول اسی وقت ممکن ہو گا جب فتح سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔ لیکن اگر یہ ہی طرز عمل جاری رہا کہ جب اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں چھائے اندھیروں کو ختم کرنے کے لیے مصالحت کا نام لینا کارگر ثابت نہ ہو گا اور فلسطینی مصالحت کی جانب پیش قدمی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فتح کو کہا ہے کہ اس کی حالیہ پالیسی سے مسئلہ فلسطین کا حل مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیل کھلے عام یہ اعلان کر چکا ہے کہ وہ فتح سے مذاکرات میں اسے کچھ نہیں دے گا۔ چنانچہ اب وہ وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے سراب کے دھوکے سے نکل کر مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے حقیقی مفاہمت کی جانب پیش قدمی کی جائے۔