اسرائیل کے ایک اعتدال پسند سمجھے جانے والے یہودی ربی نے اپنے ایک تازہ فتوے میں حکومت سے کہا ہے کہ وہ اسرائیل سے نفرت کرنے والے فلسطینیوں کو ان کے آبائی علاقوں سے نکال باہر کریں کیونکہ نفرت کرنے والے منافق ہیں. اس کے مقابلے میں اسرائیل سے مخلص تعلق رکھنے والے عربوں کو نہ صرف ان کی جائیدادوں پر رہنے دیا جائے بلکہ انہیں یہودیوں کے مساوی حقوق دیے جائیں. اسرائیل کے عبرانی روزنامہ “ہارٹز” نے اپنی منگل کی اشاعت میں اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ یہودی ربی حائیم دروکمان نے یہ فتویٰ حال ہی میں ایک ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب اسرائیل میں فلسطینیوں کے مستقل قیام اور فلسطینیوں کے مکانات اور جائیدادوں کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے. ایسے میں یہودی ربی کے فتوے کو مسئلے کا “درمیانی حل” قرار دیا جا رہا ہے. کیونکہ فتوے کی روشنی میں تمام فلسطین عرب شہریوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کرنے کے بجائے ایسی فہرستیں بنائی جائیں جن میں مخلص اور منافق فلسطینیوں کو الگ الگ کیا جائے. رپورٹ کے مطابق اسرائیل میں فتوے کے مخالف سیاسی رہ نما اور سیاسی جماعتیں بھی متحرک ہو گئی ہیں. انتہا پسند یہودیوں کا مطالبہ ہے کہ اسرائیل میں آباد تمام عرب باشندوں کو بلا امتیاز نکال باہر کیا جائے کیونکہ وہ اسرائیل کے دشمن ہیں. اخبار لکھتا ہے کہ اسرائیل کی دائیں بازو کی ایک جماعت “المفدال” کے سابق رکن کنیسٹ حائیم دورکمان کے فتوے پر دستخط کرنے والے تمام یہودی ربیوں کے نام شائع کرنے کے لیے کوشاں ہیں.