اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس۔ کے 23 ویں یوم تاسیس کے موقع پر فلسطینی آئینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ مصالحت وقت کی ضرورت اور مزاحمت بہترین حکمت عملی ہے۔ ان 23 سالوں میں حماس نے مزاحمت اور مفاہمت کا بہترین نمونہ پیش کیا انہوں نے مزید کہا کہ اے شیخ احمد یاسین شہید بانی حماس….!!! آج اس میدان میں جمع یہ لاکھوں کا مجمع فلسطینی قوم کے اندر آپ ہی کا لگایا ہوا پودا ہے. یہ تمام لوگ آپ ہی کے بتائے راستے اور طریقے پر چلتے ہوئے اسلام کی سربلندی کا پرچم تھامے ہوئے قدم بقدم اپنی منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں. یہاں ہم سب کے جمع ہونے کا مقصد دین کی سربلندی کے لیے اپنی جانوں، خون اور ہر طرح کی قربانی کےعزم کا اعادہ کرنا ہے۔۔۔۔ حماس نے اپنی تاسیس کے بعد سے اب تک اپنے تئیس سالہ سفر میں امت مسلمہ کی بیداری . استعماری غلبے کے خاتمے اور اسلامی تہذیب کی بحالی کا راستہ اپنایا. فلسطین کے ایک ایک چپے سے قابض دشمن کے تسلط کا خاتمہ حماس کی ترجیح رہی. دریائے فرات سے نیل تک اور راس الناقورہ سے رفح تک ایک ایک انچ کی قابض صہیونیوں سے آزادی ہمارا مطمہ نظر رہا. محرم کا مہیہ اس اعتبار سے ہمیشہ یاد گار رہے گا کہ یہ اپنے جلو میں تاریخ کے بڑے بڑے واقعات کو ساتھ لے کر چل رہا ہے.آج اس دن اور اس مہینے کی مناسبت سے ہم فلسطینی عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر آپ ثابت قدم یں تو ہم ثابت قدم ہیں، مزاحمت ثابت قدم ہے اور تحریک آزادی ثابت قدمی سے جاری ہے. حماس اور اس کے ساتھ دیگر تمام فلسطینی مزاحمتی تنظیمیں فلسطینی قوم کی محافظ اور امت کی ثابت قدمی کی ضامن ہیں…. میرے بھائیوں اور بہنوں!!! یاد کرو اسی مقام پر کھڑے ہو پانچ سال قبل ہم نے دنیا کے چالبازوں اور کو للکارا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتے ، نہیں کرتے نہیں کرتے اور نہیں کریں گے.