فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم نے انکشاف کیا ہے کہ قابض صہیونی فوج غزہ پر بمباری میں عالمی سطح پر ممنوعہ اسلحہ استعمال کر رہی ہے. جنگی حالات کے علاوہ قابض فوج ایسے بم استعمال کرتی ہے جو عالمی سطح پر سخت ممنوع سمجھے جاتے ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم “المیزان” نے جمعہ کے روز فلسطینی میڈیا کے لیے ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں اسرائیل کے غزہ پر حالیہ دنوں میں کیے گئے حملوں کی تفصیل بیان کی گئی ہے. تفصیلات کے مطابق غزہ میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران صہیونی فوج نے درجنوں حملے کئے ہیں، جن میں شہید اور زخمی ہونے والوں کے زخموں کا جب تجزیہ کیا گیا تو ان سے پتہ چلا ہے کہ اسرائیل بمباری میں ممنوعہ بم استعمال کر رہا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے اسی طرح کے وسیع پیمانے پر اور دور رس تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال دو سال قبل غزہ پر 22 روز تک جاری رہنے والی جنگ میں کیا تھا. جس کے بعد یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اور صہیونی فوج ممنوعہ اسلحے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے. حالیہ دنوں میں زخمی ہونے والے بعض افراد کے زخموں کا مختلف ادویات کے ذریعے علاج کرنے کی کوشش کی تاہم زخم ایسے مہلک مادے کے ذریعے لگے ہیں جو تندرست ہونے کے بجائے مزید پھیل رہے ہیں. انسانی حقوق کی تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے شہریوں پر قابض صہیونی فوج کے غیر قانونی اور ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کا سختی سے نوٹس لے اور غیر قانونی اقدامات کے مرتکب صہیونی فوجیوں کے خلاف کارروائی کے لیے اقدامات کرے. المیزان کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل کی ایک جانب غزہ کی معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور دوسری جانب ان پر مسلسل بمباری کا سلسہ جاری رکھ کر ان کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے.