قابض اسرائیل کی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے ساتھ ناروا سلوک کا سلسلہ جاری ہے. فلسطین میں انسانی حقوق کے لئےکام کرنے والی ایک تنظیم نے جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے. انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ صہیونی جیلوں میں قیدی غیر انسانی ماحول میں اسیری کے ایام گذارنے پر مجبورہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق “مرکز برائے انسانی حقوق” نے جمعرات کے روز صہیونی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک بارے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی مجموعی تعداد 06 ہزار 700 ہے جن میں 300 کم عمر بچے بھی شامل ہیں. کم عمر قیدیوں کو “دامون”، حوارہ اور مجد جیلوں میں رکھا گیا ہے. صہیونی جیلوں میں مقید خواتین کی تعداد 34 بیان کی جاتی ہے جبکہ 200 افراد کو انتظامی تحویل میں رکھا گیا ہے جنہیں صہیونی حکام کی اصطلاح میں “غیرقانونی قاتل” قرار دیا جاتا ہے. ان میں تمام وہ قیدی شامل ہیں جو اپنی مدت اسیر مکمل کر چکے ہیں اور صہیونی عدالتوں سے ان کی رہائی کے احکامات بھی دیے جا چکے ہیں. رپورٹ کے مطابق ان ہزاروں قیدیوں میں صحافی، اساتذہ، فلسطینی مجلس قانون ساز کےاراکین، سیاسی جماعتوں کے رہ نما اور دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد بھی شامل میں.ان قیدیوں میں 1000 افراد مختلف نوعیت کی مہلک امراض میں مبتلا ہیں اور صہیونی حکام ان کےساتھ دانستہ طور پر امتیازی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں. انسانی حقوق کی تنظیم نے قابض اسرائیلی فوجیوں کے جیلوں میں قید فلسطینیوں کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک کی شدید مذمت کی ہے. تنظیم کا کہنا ہے کہ اسرائیل نےفلسطینی قیدیوں کو جو ماحول فراہم کر رکھا وہ انسانوں کے رہنے کے قابل نہیں. صہیونی درندے فلسطینیوں کے ساتھ جنگی جانوروں جیسا سلوک کرتے ہیں.