مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قابض اسرائیل کی فلسطینی دشمنی کے تحت فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا سلسلہ جاری ہے. پیر کو مقبوضہ فلسطین کے سنہ 1948ء میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں “لد” کے مقام پر سات مکانات منہدم کر دیے گئے ہیں. انہدامی کارروائی کے بعد ساتوں مکانات کے مکین جن میں بچوں اور خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے سخت سردی بارش میں کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہو گئے ہیں. مقامی شہریوں کا کہنا ہے کہ قابض فوج نے پیر کو دن 02 بجے کے وقت بھاری میشنری اور بلڈوزروں کےذریعے الد شہر کے سات مکانات کا محاصرہ کیا. محاصرے کے بعد گھروں میں موجود تمام افراد کو گھیسٹ کر نہایت ظالمانہ انداز میں تشدد کر کے باہر نکالا گیا. شہری کچھ ضروری سامان باہر نکالنے کی کوشش کرتے رہے لیکن قابض فوج نے انہیں سامان بھی ساتھ لے کر جانے کی اجازت نہ دی. واقعے کے بعد لد کے فلسطینی باشندوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہو گئی. قابض فوج نے شہریوں کو اپنی بندوقیں اور کلاشنکوفیں دکھاتے ہوئے دھمکی دی کہ اگر انہوں نے احتجاج کا راستہ اختیار کیا تو انہیں گولی مار دی جائے گی. عینی شاہدین کے مطابق مقامی شہریوں کی طرف سے متاثرہ خاندانوں کو عارضی خیمے فراہم کیے گئے تاہم سخت سردی کے موسم میں بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے. خیال رہے کہ قابض صہیونی فوج کی بیت المقدس اور مقبوضہ فلسطین کے دیگر علاقوں میں مکانات مسماری کی مہم جاری ہے. فلسطینیوں کے مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر مسمار کرنا اب صہیونی حکومت کے روز کا معمول بن چکا ہے.