القدس کے شہریوں کی بے دخلی کے صہیونی منصوبے اور نسل پرستانہ کارروائیاں جاری ہیں۔ اسرائیلی عدالت نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن محمد ابو طیر کو القدس سے بے دخل کر کے مغربی کنارے کی جانب بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی حکام نے ابو طیر کو پانچ ماہ سے زائد عرصے سے گرفتار کر رکھا ہے، صہیونی انتظامیہ کے نزدیک ان کی القدس میں موجودگی غیر قانونی ہے۔ صہیونی وزیر داخلہ نے رکن پارلیمان ابوطیر، محمد طوطح اور احمد عطون اور اسی طرح القدس کے سابقہ وزیر خالد ابو عرفہ کی القدس سے بے دخلی کا فیصلہ سنایا تھا۔ ان کے بہ قول یہ چاروں اراکین ’’صہیونی ریاست کو تسلیم نہیں کرتے اس لیے ان کا القدس میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ اسرائیلی وزیر داخلہ کی جانب سے القدس سے نکلنے کی دی گئی میعاد ختم ہوتے ہی رکن پارلیمان ابو طیر کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد دیگر تین رہنماؤں نے اس غیر منصفانہ اقدام کے خلاف عالمی مشن ریڈ کراس کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے احتجاجی کیمپ لگا لیا۔ تینوں سابقہ اراکین پارلیمان کے اس کیمپ کو 163 دن بیت چکے ہیں۔ دوسری جانب رکن پارلیمان احمد عطون نے متعصبانہ اسرائیلی فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کا کہ رکن پارلیمان ابوطیر کے متعلق حالیہ عدالتی فیصلہ ایک سیاسی فیصلہ ہے جو کسی بھی قانون فریم ورک کے مطابق درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عدالتیں صہیونی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے تابع ہو چکی ہیں۔