اسرائیلی کنیسٹ کے عرب کمیونٹی کے رکن پارلیمنٹ احمد الطیبی نےیہودی پشواٶں کے اس فتوے کو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ سازش قرار دیا ہے جس میں صہیونی ربیوں نے یہودیوں کو کہا ہےکہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ زمینوں اور مکانات کا کسی بھی قسم کا لین دین نہ کریں. احمد الطیبی نےاپنے ایک بیان میں صفد شہر کے انتہا پسند یہودی ربی”شموئیل الیاھو” کی جانب سے فتوے کے حصول کی کوششوں کی شدید مذمت کی. انہوں نے کہا کہ الیاھو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کی زہرپھیلا رہے ہیں انہیں ہرصورت میں روکا جانا چاہیے. عرب رکن کنیسٹ کا کہنا تھا کہ یہودی ربیوں کا فتویٰ نہایت خطرناک نتائج کا موجب بن سکتا ہے. ایسے میں الیاھوسمیت تمام دیگر یہودی ربیوں کے خلاف نسل پرستی کے فروغ کے تحت ان کےخلاف عدالتوں میں مقدمات چلائے جائیں. خیال رہے کہ منگل کو فلسطینی خبررساں ایجنسی”معا” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا یہودی پیشواٶں کے اس فتوے کے لیے کئی دنوں سے دستخطوں کےحصول کی مہم جاری تھی. فتوے کے حصول کے لیے مقبوضہ فلسطین میں سرگرم ایک یہودی مذہبی گروہ نے کوششیں کیں تاہم اس میں کلیدی کردار صفد شہر کے شموئیل الیاھو کا رہا ہے، جس کے ایما پر یہ فتویٰ حاصل کیا گیا ہے. خیال رہے کہ شموئیل الیاھو کے فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات کی وجہ سے اسے ماٰضی میں نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا رہا ہے بلکہ اس کے خلاف کئی عدالتوں میں نسل پرستی کو ہوا دینے کے الزامات کے تحت مقدمات بھی درج ہیں. رپورٹ کے مطابق ان یہودی مذہبی پیشواٶں کے خلا ف کسی قسم کی قانونی کارروائی اس لیے نہیں کی جا رہی کیونکہ یہ اسرائیل کے سرکاری مذہبی علماء سمجھے جاتے ہیں. انہیں باعدہ حکومت کی طرف سے ماہانہ وظائف اور تنخواہیں دی جاتی ہیں. “معا” کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں صفد شہر میں شموئیل الیاھو نے یہودی مذہبی پیشیواٶں کا ایک ہنگامی اجلاس بھی منعقد کیا. اجلاس میں اسرائیل کے تمام شہروں سے 400 سے زائد مذہبی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی. اس موقع پر صفد کے اس یہودی پیشوا نے شہر کے ایک کالج کو”خطرے کا منبع” قرار دیا اور کہا کہ صفد کالج میں یہودیوں کے بجائے فلسطینی عرب طلبہ کی اکثریت ہے جو شہر کے لیے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں. صفد میں یہودیوں کے اجلاس کا انعقاد اور فتوے کا اجراء ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب حال ہی میں اسی یہودی ربی نے صفد کے یہودیوں میں پمفلٹ تقسیم کیےتھے، جن میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ فلسطینی عربوں بالخصوص طلبہ کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون نہ کریں. پمفلٹ میں یہودی شہریوں سے کہا گیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ مکانات کی خرید و فروخت اور کرائے پر مکانات کا لین دین بند کر دیں.