فلسطین کے حکومتی عہدے داروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آٹے کی قلت کے باعث اگلے ہفتے غزہ کی بیکریاں کام کرنا بند کر دیں گی۔ اسرائیل نے غزہ میں آنے والی اشیاء کی مقدار انتہائی کر دی ہے۔ اسرائیلی انتظامیہ نے منطار کراسنگ کے ذریعے غزہ لے جائی جانے والی اشیا کی مقدار کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہفتے میں تین روز کے لیے کھولی جانے والی اس کراسنگ پر صرف دو دن کے لیے آٹا یا غذائی اجناس کو در آمد کیا جاتا ہے۔ ایک دن میں عالمی تنظیموں کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے تعمیراتی میٹریل غزہ لے جایا جائے گا۔ غزہ کی بیکریوں کی کمیٹی کے سربراہ عبدالناصر العجرمی نے بتایا کہ حالیہ صہیونی فیصلہ آٹے کی قلت کے باعث انتہائی شدید بحران کا باعث بنے گا۔ العجرمی نے جرمن نیوز ایجنسی کو بتایا کہ غزہ کی پٹی کا بیکری سیکٹر اسرائیل کی جانب غزہ کی درآمدات کی کمی کی وجہ سے شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کو یومیہ 500 ٹن آٹے کی ضرورت ہے جبکہ اس سے کافی کم مقدار کے غزہ داخلے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ العجرمی نے بتایا کہ کہ دو ماہ قبل اسرائیل ہفتے میں 3200 ٹن آٹا غزہ لانے کی اجازت دے رہا تھا، اس وقت منطار کراسنگ پر ہفتے میں دو دن آٹے کی داخلے کی اجازت دی جاتی تھی۔ تاہم آجکل ہفتے میں ایک دن کام کے دوران اس مقدار کا صرف 25 فیصد غزہ لایا جا رہا ہے۔