مغربی کنارے میں قائم فلسطینی حکومت نے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون جاری رکھتے ہوئے حماس کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف اپنا پکڑ دھکڑ آپریشن جاری رکھتے ہوئے آٹھ فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ گرفتاریاں جنین، نابلس، قلقیلیہ اور الخلیل میں عمل میں آئیں۔ عباس ملیشیا نے جنین ضلع سے شیخ فیصل سبا عنہ کو ان کے علاقے قباطیہ سے اغوا کرنے کی کارروائی میں ان کے گھر کو بھی منہدم کر دیا۔ انہیں اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اغوا کیا جا چکا ہے۔ اسی ضلع سے ایک اور سابقہ اسیر عبدالرحمن ابو الرب کو بھی اٹھا لیا گیا ہے۔ دوسری جانب ایک سے زائد عرصہ بیت جانے کے باوجود عباس ملیشیا نے اغوا شدہ حسن اسماعیل ابو الرب کو تاحال رہا نہیں کیا۔ الخلیل میں القدس یونیورسٹی کے طالب علم حسن عبد الحلیم مناصرہ کو بھی غائب کردیا گیا ہے۔دوسری جانب صالح القواسمی کو اریحا جیل سے رہائی پاتے ہی جیل کے دروازے کے سامنے ہی حراست میں لے لیا گیا۔ عباس ملیشیا نے القدس یونیورسٹی کے ہی ایک اور طالب علم معتصم حسونہ کو بھی اغوا کر لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق پہلے بھی کئی مرتبہ اغوا کیے جانے والے حسونہ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ قلقیلیہ میں تین افراد جاری عباس ملیشیا کی پکڑ دھکڑ مہم کا شکار ہوئے۔ لقمان سلیمان مراعبہ اور احمد راتب مراعبہ کو رأس عطیہ گاؤں سے اٹھایا گیا، اس موقع پر ان کے گھروں میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسی طرح نجاح یونیورسٹی کے ایک طالب علم حارث عوض کو بھی بلا جواز گرفتار کر لیا گیا ہے۔