فلسطین کے اسرائیلی مقبوضہ شہر حیفا میں جبل کرمل میں گذشتہ جمعرات کو لگنے والی آگ تاحال مکمل طورپر نہیں بجھائی جا سکی. ادھر دوسری جانب اسرائیلی اخبارات نےآتش زدگی کے باعث بڑے پیمانے پر مادی خسارے کی اطلاعات جاری کی ہیں. کثیرالاشاعتی عبرانی اخبار”معاریف” نے اپنی اتوارکی اشاعت میں شامل ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ آتش زدگی اسرائیل کی بنجمن نیتن یاھو کی سربراہی میں قائم انتہا پسند حکومت کے لیے شدید بحران کا باعث بنی ہے. اچانک لگنے والی اگ سے نہ صرف ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا ہے جبکہ دوسری جانب مالی اور مادی نقصان کا اندازوہ کروڑوں ڈالرز میں لگا یا گیا ہے. اعداد و شمار کے مطابق آتش زدگی کےباعث اسرائیل کی کم ازکم بھی 45 کروڑ 04 ڈالر کی مالیت کی املاک جل کر بھسم ہو چکی ہیں. ادھر اسرائیل میں قومی املاک کے حسابات سے متعلق ایک ادارے”نیشنل فنڈز ” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے آخر میں حیفا شہر میں لگنے والی آگ سے اب تک کم ازکم50 لاکھ درخت جل کر خاکستر ہوئے ہیں جس کے باعث قومی پیداوار کے اس شعبے کو خاطرخواہ نقصان کا سامنا ہے. دوسری جانب اسرائیلی اخبار” ہارٹز” نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی کی مختلف وزارتوں کے درمیان آگ پر قابو نہ پانے کے الزامات عائد کر کے انہیں اتنے بڑے نقصان کا قصوروار قرار دیا گیا ہے. رپورٹ کے مطابق وزارت مالیات اسے وزارت داخلہ کی کمزوری قرار دیتا ہے جبکہ وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وہ اس کا ذمہ دار نہیں بلکہ لوکل گورنمنٹ کے ذمہ داران کو آگ پر جلد قابو پانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں تھے. ادھر دوسری جانب مسجد اقصیٰ کی تعمیر و مرمت کے ذمہ دار ادارے “اقصیٰ فاٶنڈیشن نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حیفا شہر سے ملحقہ فلسطینیوں کے قبرستان کو دانستہ طور پر بعد میں نذر آتش کیا گیا ہے. اقصیٰ فاٶنڈیشن کا کہنا ہے کہ حیفا میں فلسطینیوں کے قبرستان کے نذر آتش کئے جانے کا واقعہ انتہا پسند یہودیوں کی کارستانی ہو سکتی ہے کیونکہ قبرستان کے آس پاس آگ کو دو روز قبل ہی مکمل طورپر بجھا دیا گیا تھا.