مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے کرپٹ عناصر کے خلاف تحقیقات کے لیے کمیٹی نے اپنا کام آج اتوار سے شروع کر دیا ہے. مرکزاطلاعات فلسطین کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے اتوار کو اپنا تحقیقاتی کام شروع کیا ہے. اس ضمن میں کمیٹی نے فتح کے سابق سرکردہ لیڈر اور موجودہ باغی گروپ کے سربراہ محمد دحلان کے تمام سابقہ مشیروں اور ان کے قریبی سمجھے جانے والی شخصیات کو رام اللہ طلب کیا ہے. جہاں ان سے ان کے محمد دحلان کے ساتھ تعلقات، دحلان کے اثاثہ جات کی تفصیلات اور دیگر ضروری بیانات قلم بند کیے جائیں گے. ذرائع کے مطابق دحلان کے سابق میشروں اور دیگر طلب کئے گئے افراد میں رشید ابو شاباک،ایھاب الاشقر، ایمن دحلان اور دیگرکے نام شامل ہیں. خیال رہےکہ فتح کے کرپٹ راہ نماٶں سے تحقیقات کے لیے کمیٹی کچھ عرصہ قبل فلسطینی محمود عباس کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی. کمیٹی میں دو اعلیٰ سطح کے سیکیوٹی عہدیدار اور دو جج شامل ہیں. انہوں محمد دحلان سمیت تمام دیگر نامزد کرپٹ رہ نماٶں کے خلاف ثبوت جمع کرنا شروع کر دیئے ہیں. محمد دحلان پر الزام ہے کہ انہوں فتح کےایک سابقہ دور حکومت میں سیکیورٹی چیف کے عہدے پر تعیناتی کے عرصے میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں کی تھی. جس پر فلسطینی اتھارٹی کی ساکھ کو عالمی سطح پر نقصان پہنچا تھا. خیال رہے کہ عالمی سطح پر فلسطینی اتھارٹی کے بارے میں اب یہ تاثرعام ہے کہ بیرون ملک سے ملنے والی امداد کا بیشتر حصہ فلسطینی رہ نما اپنی جائیدادیں بنانے پر صرف کرتے ہیں اور یہ امداد فلسطینیوں کی بہبود پر خرچ نہیں کی جاتی. فلسطینی اتھارٹی نے دحلان اور دیگر کرپٹ عناصر کےخلاف تحقیقات ایک ایسے وقت میں شروع کی ہیں جب حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی نے دحلان کے زیرانتظام چلنے والے عربی نیوز چینل “الغد” کی رام اللہ میں نشریات بند کر دی گئی ہیں.