اقوام متحدہ میں امریکا کے سابق سفیر جون بولٹن نے کہا ہے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں. انہیں نہیں لگتا کہ دونوں فریقین کی قیادت سنجیدہ مذاکرات شروع کر سکتی ہے، کیونکہ فریقین میں اعتماد سرے سے ختم ہو چکا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یو این میں سابق امریکی سفیر نے کہا کہ ان کے نزدیک فلسطین میں دو ریاستی حل یہ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام مغربی کنارے کے تمام علاقے اردن میں شامل کر دیے جائیں جبکہ غزہ کی پٹی کو مصر میں ضم کر دیا جائے، کیونکہ اس کے علاوہ اور کوئی حل قابل قبول دکھائی نہیں دے رہا. جان بولٹن نے امریکا کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امدادی کے عوض مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں پر یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے لیے تل ابیب سے مذاکرات پر اپنی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو فوجی امداد کے عوض یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا کہنا غیر دانشمندانہ اقدام ہے واشنگٹن میں ایک اخبار کو انٹرویو میں سابق امریکی سفیر نے کہا کہ امریکی حکومت اسرائیل پر کڑی تنقید کر کے تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو خراب کر رہی ہے. انہوں نے براک اوباما کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر کسی قسم کے مذاکرات نہ کرے بلکہ غزہ کی پٹی کو مصر اور مغربی کنارے کو اردن میں شامل کرنے کے لیے کام کرے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں سابق امریکی سفیر نے کہا کہ وہ آئندہ دور میں کانگریس کے انتخابات میں حصہ لیں گے.