مقبوضہ بیت المقدس میں قابض صہیونی پولیس اور فوج نے جمعرات کے روز چھاپہ مار کارروائیوں میں بچوں سمیت درجنوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے. مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی حکام کی طرف سے کی گئی تازہ گرفتاریوں اور چھاپوں کا مقصد شہریوں کو جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ میں جانے سے روکنا ہے. عینی شاہدین نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ جمعرات کے روز قابض صہیونی پولیس اور فوج نے شہر کے مضافات میں کئی مقامات پر چھاپے مارے اور بچوں سمیت درجنوں افرد کو حراست میں لینے کے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منقتل کر دیا گیا ہے. زیادہ گرفتاریاں عیسویہ شہر میں ہوئی جہاں سے سات کم عمر فلسطینی بچوں اور بیس سے زائد دیگر افراد کو حراست میں لیا گیا. گرفتار ہونے والے تمام افراد ماضی میں شہریوں کو نماز جمعہ مسجد اقصیٰ میں ادائیگی کے لیے ان کی مدد کرتے تھے. بیت المقدس کے شمالی علاقے میںسامر سموم نامی شہری کے گھر پرقابض فوج نے چھاپہ مارا اور سامر کو گرفتار کر لیا. اس موقع پر سامر کے اہلخانہ نے صہیونی فوج کے ساتھ مزاحمت کی جس پر درندہ صفت فوجیوں نے ان کی خواتین اور بچوں کو سرعام تشدد کا نشانہ بنایا. خواتین کو بالوں سے پکڑ کر سڑکوں پرگھسیٹا گیا. جس سے علاقے میں قابض صہیونی فوج کے خلاف شدید غم وغصہ کی فضا پائی جاتی ہے. دوسری جانب مقبوضہ بیت المقدس میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ انداز میں گرفتاریوں اور خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی شدید مذمت کی ہے. انسانی حقوق کی انجمنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نام نہاد سیکیورٹی کی آڑ میں انسانی حقوق کی پامالی کا بد ترین سلسلہ شروع کر رکھا ہے.