فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطینیوں کی جانب سے مسترد اور ایک فرسودہ فارمولے پر اسرائیل کے ساتھ دوبارہ بات چیت کا ہاتھ بڑھانے پر اتفاق کر لیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق متنازعہ صدر محمود عباس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی کالونیوں کے بدلے میں فلسطینی اتھارٹی کو سنہ 1948ء کےمقبوضہ علاقوں سے اراضی دے دے تو کوئی حرج نہیں، فلسطینی اتھارٹی اسے بھی قبول کر لے گی. مرکز اطلاعات فلسطین کےمطابق محمود عباس جن کی آئینی مدت صدارت ایک سال سے ختم ہو چکی ہے نے رام اللہ میں صدارتی محل کی نئی عمارت کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ یہودی بستیوں کی تعمیر کی وجہ سے مذاکرات کا سلسلہ معطل ہوا ہے، فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کو ایک اور پیشکش دوبارہ کر رہی کہ وہ صہیونی ریاست مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں کے برابر زمین مقبوضہ فلسطین کے کسی دوسرے علاقے سے دے دیتا ہے تو ہم وہ بھی قبول کرنے کو تیاری ہیں. خیال رہے کہ فلسطینی صدر کی جانب سے یہ پیشکش ماضی میں بھی اسرائیل کو دی جا چکی ہے تاہم فلسطین کے اندر کی دیگر بڑی جماعتوں نے محمود عباس کے اس فارمولے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کو بلیک میلنگ کی ایک سازش قرار دیا ہے.