مغربی کنارے کی فلسطینی انتظامیہ نے اپنی پکڑ دھکڑ مہم جاری رکھتے ہوئے اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے 20 حامیوں کو اغوا کر لیا ہے۔ نابلس، جنین، الخلیل اور قلیقلیہ سے یرغمال بنائے گئے افراد میں صحافی سامی العاصی اور یونیورسٹی پروفیسر غسان ذوقان بھی شامل ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق منگل کے روز عباس ملیشیا کی جانب سے نابلس میں کی گئی کارروائیوں میں نجاح یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر غسان ذوقان کو معاجین کالونی میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا، اس موقع پر ان کے گھر میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ اس سے قبل وہ تین سال اسرائیل جیلوں یں انتظامی قید بھی بھگت چکے ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ کے زیر انتظام ملیشیا نے علاقے کے معروف صحافی اور سابقہ اسیر سامی العاصی کو بھی تفتیش کے لیے طلب کیا اور پھر گرفتار کر لیا۔ سلفیت میں عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے بتایا ہے کہ مردا گاؤں سے اغوا کیے گئے احمد رسمی نے جیل میں چھ روز سے بھوک ہڑتال کی ہوئی ہے۔ قلقیلیہ میں اسرائیلی جیلوں میں پانچ سال تک ظلم کی چکی پیش کر رہائی پانے والے سابق اسیر عمر بسام ذیاب کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے۔ الخلیل میں بھی عباس ملیشیا کی کارروائیاں جاری رہیں، پولی ٹیکنیک یونیورسٹی کے ایک طالب علم انس قاضی کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ واضح رہے انہیں اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اغوا کیا جا چکا ہے۔