انسانی حقوق کے 21 عالمی گروپوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی پر پانچ سال سے اسرائیل کے مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کے سلسلہ کو بند کرانے اور معاشی ناکہ بندی کو غیر مشروط طور پر اٹھانے میں اپنا ٹھوس کردار ادا کریں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے دو درجن کے قریب گروپوں کا ایک مشترکہ اجلاس پیر کو فرانس کے صدر مقام پیرس میں ہوا. اجلاس میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی سے متعلق ایک رپورٹ تیار کی ہے جسے آج منگل کے روز شائع کیا جائے گا. اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں “ریڈ کراس”، ایم نسٹی انٹرنیشنل، انٹرنینشل ھیومن رائٹس، ناروے پناہ گزین کونسل اورانٹرنینشل فیملی آرگنائزیشن نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا کوئی جواز نہیں. عالمی برادری کو ڈیڑھ ملین افراد کو بھوک اور ننگ سے بچانے کے لیے فوری حرکت میں آنا چاہیے. بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا یہ اعلان کہ اس نے غزہ کی معاشی ناکہ بندی میں نرمی کی ہے محض دکھاوا ہے، جس کا زمینی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں. فلسطینیوں کی مشکلات اب بھی اپنی جگہ بدستور موجود ہیں. ایسے میں اسرائیلی کو جزوی طور پر معاشی ناکہ بندی میں نرمی کے بجائے شہر کی مکمل اور غیر مشروط معاشی ناکہ بندی کو ختم کرنا ہو گا. خیال رہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے یہ اپیل ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب دو روز قبل اسرائیلی فوج کے ایک اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ اسرئیل غزہ میں آئندہ سال سے درآمدات و برآمدات کی اجازت دینے پر تیارہے بشرطیکہ غزہ لایا جانےوالا سامان اسرائیل کی سلامتی کے لیے کوئی خطرہ نہ بنے. اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت غزہ کی پٹی میں سامان کی ترسیل کو فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں دینے کے لیے تیار ہے لیکن اس میں مشکل یہ ہے کہ غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت ہے.