شام کے صدر بشارالاسد نے ایک بارپھر اسرائیل کے سخت گیر اور امن مخالف موقف پر شدید تنقید کی ہے. صدر اسد کا کہنا ہے کہ اسرائیل امن دشمن ملک کے اس کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں. اسرائیل کے ساتھ قیام امن کی کسی بھی فریق نے آج تک جتنی بھی کوششیں کی ہیں قابض ریاست نے ان تمام کوششوں کو سبوتاژ کیا.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شامی صدر نے ہفتے کو اپنی بھارتی ہم منصب بھارتیبھا پٹیل کے ساتھ دمشق میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ خطے میں اگر بدامنی کا ذمہ دار کسی ملک کو قراردیا جائےتو وہ اسرائیل ہوگا، کیونکہ قابض اسرائیلی حکومتوں نے عالمی برادری اور خطے کے ممالک کی طرف سے دیر پا امن کی کسی بھی کوشش کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا.
صدر اسد کا کہناتھا کہ شام نے کئی بار اسرائیل سے مذاکرات کا تجربہ کیا ہے لیکن اسرائیل نے کبھی بھی مذاکرات اور امن کی کوششوں کو سنجیدگی سے نہیں لیا. دیگر ممالک کی طرف سے بھی امن و امان کےقیام کی جو کوششیں ہوئی ہیں اسرائیل نے انہیں بھی ہمیشہ ناکام کیا ہے.
ایک سوال کے جواب میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ خطے میں پائیدار قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ اسرائیل ہمسایہ ممالک کے باشندوں کے حقوق کوتسلیم کرتے ہوئے ان تمام علاقوں سے واپس ہٹ جائے جہاں اس کی فوجیں ناجائز طور پر قابض ہیں. اسرائیل نے فلسطینی علاقوں مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس پرقبضے کے علاوہ شام کی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ جما رکھا ہے. اسرائیل کو ان تمام مقبوضہ علاقوں سے اپنی فوجیں واپس بلانا ہوں گی.