مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر اریحا میں فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرانتظام قائم “اریحا” جیل میں قیدیوں نے عباس ملیشیا کے ناروا رویے کے خلاف احتجاجاً غیر معینہ مدت کے لیے بھوک ہڑتال شروع کی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق اریحاجیل میں ایک قیدی مہند نیروح نے پانچ روز قبل جیل عملے کے ناروا رویے کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی. اس پر عباس ملیشیا کے تفتیش کاروں نے مہند کو دوسرے قیدیوں سے الگ کر کے قید تنہائی میں ڈال دیا. اس پر دوسرے قیدیوں نے بھی نیروح کا ساتھ دیا اور پوری جیل میں تمام قیدیوں نے موت تک بھوک ہڑتال کرنے یا اپنے تمام آئینی حقوق کے حصول تک بھوک ہڑتال شروع کی ہے. دوسری جانب فلسطینی اسیران کے اہل خانہ نے قیدیوں پر اریحا جیل میں ہونے والے تشدد اور بدسلوکی پر شدید احتجاج کیا ہے. اسیران کے لواحقین کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا اور فلسطینی صدر کے زیرانتظام تفتیش کار تفتیش کے دوران مظالم کے پہاڑ توڑ رہے ہیں. اسیران کے اہل خانہ نے حال میں اریحا شہر میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا.مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں جیل میں کئی سال سے مقید اپنے پیاروں کی تصاویر اٹھا رکھی اور ان کی فوری رہائی کے مطالبات کئے گئے تھے. مظاہرین کا کہنا تھا کہ عباس ملیشیا نے مجد ماہر عبید، احمد العویری، مہند نیروخ، وائیل بیطار، وسام قواسمی اور محمد سوقیہ کو دو سال قبل الخلیل، جنین اور اریحا سے حراست میں لیا تھا. ان پر جیلوں میں نہ صرف کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا بلکہ ان پر وحشیانہ تشدد کا سلسلہ بدستور جاری ہے.