ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ان کا ملک غزہ اور لبنان پر اسرائیل کی کسی بھی جارحیت کی صورت میں خاموش نہیں رہے گا. ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے فلسطینی یا لبنانی علاقوں پر جارحیت کی تو وہ اسے مہنگی پڑے گی.
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایردوان نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو اپنے دورہ لبنان کے دوسرے روز اپنے لبنانی ہم منصب سعد حریری کے ہمراہ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا. انہوں نے استفسار کیا کہ کیا اسرائیل جنگی جہازوں اور ٹینکوں کے ذریعے لبنان میں داخل ہو اور اسپتالوں اور اسکولوں میں نہتے بچوں اور خواتین کو شہید کرے اور ہم اس طرح کی جارحیت پر زبان بند رکھیں، ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا”.
انہوں نے اسرائیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا اسرائیل ہم سے یہ توقع رکھتا ہے کہ اس کی فوجیں غزہ میں فاسفورس بم گرا کر کھیتوں اور سڑکوں میں کھیلتے بچوں کو قتل کریں اور پھر بھی ہم سے خاموش رہنے کو کہا جائے. یہ نہیں ہو گا. ہم حق کی آواز کو ہر فورم پر اٹھائیں گے اور ثابت کریں گے کہ ہم حق پر ہیں.
خیال رہے کہ اسرائیل اور ترکی کے درمیان دسمبر 2008ء میں اسرائیل کی غز ہ پر مسلط جنگ کے بعد کشیدہ ہوئے تھے، تاہم دونوں ملکوں کے درمیان زیادہ تناٶ اس وقت پیدا ہوا جب اسرائیل نے محصورین غزہ کے لیے بھیجے گئے ترکی جہاز مرمرہ پر کھلے سمندر میں حملہ کر کے09 ترک رضاکاروں کو شہید کر دیا.
ترکی نے اپنے شہریوں کی قتل پر اسرائیل سےمعافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے، تاہم اسرائیل نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقتولین کے قتل کا ھرجانہ ادا نہیں کیا بلکہ غلطی تسلیم کرتے ہوئے قتل عام پر معذرت بھی نہیں کی.
ترک وزیراعظم نے اپنے دور روزہ دورہ بیروت کے موقع پر مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کی یہودی بستیوں کی تعمیر اور غزہ پر مسلط معاشی ناکہ بندی پر بھی اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا کہ ترکی غزہ اور بیت المقدس کے شہریوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتا.