اسرائیلی سیکیورٹی حکام نے تسلیم کیا ہے کہ غزہ اور مصر کی درمیانی سرحد پر زیرزمین تعمیر کی گئی آہنی دیوار بھی فلسطینی مزاحمت کاروں کو اسمگلنگ کی کارروائیوں سے نہیں روک سکی. دیوار کے باوجود فلسطینی مزاحمت کار اور جنگجو گروپوں کے اہلکار سرحد عبور کر کے مصر سے اسلحہ اور دیگر سامان کی اسمگلنگ جاری رکھے ہوئے ہیں. خیال رہے کی مصر نے اس سال امریکا کے تعاون سے غزہ کی سرحد پر کوئی 15 کلو میٹر کے علاقے پر زیر زمین فولادی دیوار کی تعمیر شروع کی تھی جس کا مقصد غزہ کے مزاحمت کاروں کو سرنگوں کے ذریعے اسمگلنگ کی کارروائیوں سے روکنا تھا، یہ فولادی دیوار کافی حد تک مکمل کی جا چکی تاہم فلسطینی مزاحمت کاروں کی اسمگلنگ میں کوئی کمی نہیں آئی. کثیرا الاشاعتی عبرانی اخبار”معاریف” نے صہیونی سیکیورٹی ذرائع کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مصر کی طرف زیر زمین فولادی دیوار کی تعمیر کے باوجود جس خطرے کے انسداد کے لیے یہ دیوار کھڑی کی گئی وہ اپنی جگہ بدستور برقرار ہے.فلسطینی مزاحمت کاروں نے سرنگوں کے لیے متبادل مقامات کا انتخاب کر لیا ہے اور کئی دوسرے ذرائع سے بھی اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں. خیال رہے کہ اسرائیلی ذرائع نے فولادی دیوار کی ناکامی کا ایک ایسے وقت میں اعتراف کیا ہے جبکہ دو روز قبل اسرائیلی میڈیا نے انکشاف کیا تھا کہ صہیونی حکام اسرائیل اور مصر کے ساتھ سرحد پر الیکٹرونک باڑ نصب کر رہا ہے. باڑ کی تنصیب کا مقصد فلسطینی مجاھدین کو مصرمیں داخلے سے روکنا ہے. دوسری جانب مصر اور امریکا نے الیکٹرونک باڑ کی تنصیب کی حمایت کی ہے. مصر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اپنی حدود میں باڑ لگا رہا ہے جس کا قاہرہ کو ئی نقصان نہیں.